خالصتان کے حامی کینیڈین سکھ  کے قتل میں مودی حکومت کا ہاتھ نکلا

19 Sep, 2023 | 02:42 AM

ویب ڈیسک: کینیڈا  میں حریت پسند سکھ رہنما ک ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین شہری پنجابی نژاد سکھ لیڈر  ہردیپ سسنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ اس واقعہ کی تحقیقات میں کینیڈین حکومت کے غیر جانبداری اور ایمانداری سے کام لینے پر انڈیا کی مودی حکومت اور کینیڈا کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔ کینیڈا نے انڈیا کے ایک سفارتکار کو کینیڈا چھوڑ جانے کا حکم دے دیا۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو  نے  سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات پبلک کے ساتھ شئیر کرتے ہوئےکہا ہے کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔

ٹروڈو نے بتایا کہ انہوں نے کینیڈین سکھ شہری ہردیپ سنگھ کے قتل کا ایشو  حالیہ جی 20 اجلاس میں انڈین وزیراعظم مودی کے ساتھ اٹھایا تھا، کینیڈین سرزمین پرکینیڈین شہری کے قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کےخلاف ہے۔

اس واقعہ کو لے کر کینیڈا کی حکومت ک اور نریندر مودی سرکار کےتعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں،کینیڈا نے بھارتی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا بھی حکم دے دیا۔


انڈیا میں شامل پنجاب کو آزاد خالصتان کبنانےکے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں 18 جون کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا ۔

ہردیپ سنگھ کے قتل کے خلاف سکھوں نے لندن سمیت دنیا بھر میں احتجاج بھی کیے۔

مزیدخبریں