ملک اشرف: واٹرکمیشن کی سفارشات پرعملدرآمد کے متعلق کیس کی سماعت، ہائیکورٹ کا پانی کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی کارکردگی پرعدم اطمینان کااظہار، آلودگی کا باعث بننے والی فیکٹریوں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے گاڑیاں دھونے والے سروس سٹیشنزری سائیکلنگ پر منتقل نہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کا بھی حکم دیا، جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی۔ واٹرکمیشن کی جانب سے سید کمال حیدرایڈووکیٹ پیش ہوئے اور زیر زمین آلودہ پانی پھینکنے والی فیکٹریوں کیخلاف کی گئی کارروائی کی رپورٹ پیش کی، رپورٹ کے مطابق کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے ایکوفائر چارجزکی مدمیں 54 کروڑ سے زائد کی رقم وصول کی، زیرزمین آلودہ پانی پھینکنے والی ساٹھ فیکٹریوں کوشوکاز نوٹس دے چکے ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ پانی کا تحفظ انتہائی ضروری ہے، ہرادارے اور ہر فرد کو موثر کردار ادا کرنا چاہیے، جسٹس شاہد کریم نے کہا لگتا ہے ابھی حکومت نے کچھ نہیں کیا، صرف عدالتی حکم پرچیف سیکرٹری نےاجلاس منعقد کیا۔ واٹرکمیشن کے فوکل پرسن سید کمال حیدرایڈووکیٹ نے بتایا کہ زیرزمین آلودہ پانی پھینکنے والی 38 فیکٹریوں کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کیا، 28 فیکٹریوں نےآلودہ پانی زیرزمین نہ پھیکنے اورفلٹریشن پلانٹ لگانے کا بیان حلفی دیا۔
چیمبر آف کامرس کےنمائندوں کی استدعا پرفیکٹریوں کونوٹس کے بعد فلٹریشن پلانٹ لگانےکیلئے اب25 روز کی توسیع دی گئی ہے.
زیرزمین پانی پر فیکٹریوں سےایک کروڑ روپیہ ایکوفائرچارجز کی مدمیں وصول کیا، پی ایچ اے کی52 مساجدمیں وضو کے پانی کے تحفظ کیلئے واٹرٹینک نصب کردیئے۔عدالت نے زیر زمین پانی گندا کرنے اور گاڑیاں دھونے والے سروس سٹیشنز کوری سائیکلنگ پرمنتقل نہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی جاری رکھنےکا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔