سٹی42: امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ اسرائیل کب اور کیسے ایرانی حملے کا جواب دے گا۔ اسرائیل میں ذرائع کہہ رہے ہیں کہ ایران کے اہداف پر حملوں کیلئے فہرست وزیراعظم کے دفتر کو جا چکی ہے جہاں سے اسے منظور بھی کیا جا چکا ہے۔ اب یہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔
صدر بائیڈن نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعات کو 'تھوڑی دیر کے لیے' ختم کرنے کا 'موقع' موجود ہے، کہتے ہیں کہ لبنان میں جنگ بندی ممکن ہے لیکن غزہ میں ایسا کرنا مشکل ہوگا۔
جرمنی کے ائیرپورٹ پر کیا ہوا؟
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعے کو کہا کہ وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اسرائیل ایران کے حالیہ بیلسٹک میزائل حملے کا جواب کیسے اور کب دینا چاہتا ہے۔
جرمنی کے دورے کے دوران صحافیوں کی طرف سے دباؤ ڈالنے پر، بائیڈن نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے ایرانی میزائل حملے کے بارے میں اسرائیل کے منصوبہ بند ردعمل کے حوالے سے کوئی بھی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔ حالانکہ ان کے ریمارکس سے ایسا لگتا ہے کہ پہلی بار امریکہ نے اشارہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اس ممکنہ حملے کی نوعیت کے بارے میں سمجھوتہ کر چکا ہے۔
نامہ نگاروں نے "مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات کے بارے میں سوالات پوچھے ، جن کے جواب میں بائیڈن نے کہا کہ وہ ایک موقع دیکھ رہے ہیں… کہ ہم اسرائیل اور ایران کے ساتھ اس طرح کا کچھ طے کر سکتے ہیں جس سے کچھ دیر کے لیے تنازعہ ختم ہو جائے… گو مگو کی کیفیت ختم ہو جائے۔"
صدر بائیڈن نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ لبنان میں جنگ بندی کے لیے کام کرنے کا امکان ہے۔ غزہ میں یہ مشکل تر ہونے والا ہے، لیکن ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اس کا ایک نتیجہ نکلنا ہوگا، جو کچھ دن بعد ہو سکتا ہے."
تقریباً دو ہفتوں سے، اسرائیلی حکام بتا رہے ہیں کہ وہ ابھی تک غور کر رہے ہیں کہ ایران کی طرف سے داغے گئے تقریباً 200 بیلسٹک میزائلوں کا جواب کیسے دیا جائے۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کچھ کرنے سےپہلے صدر بائیڈن سے مشورہ کرنا چاہتے تھے، جو 10 اکتوبر تک نہیں ہو سکا تھا، اس کے بعد ان کا مشورہ تو ہو گیا لیکن آج 19 اکتوبر تک اسرائیل محض تیاری ہی کر رہا ہے یا لبنان اور غزہ مین اپنے اہداف حاصل کر رہا ہے۔
نیتن یاہو سے براہ راست بات ہونے سے پہلے کے دنوں میں، بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں تفتیشی نوعیت کے سوالات داغنے والے صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری یا تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مخالفت کرتے ہیں۔
جرمنی کے دورہ کے دوران صحافیوں کے ساتھ سامنا ہونے پر صدر بائیڈن کی گفتگو کچھ یوں تھی۔
رپورٹر: کیا آپ جانتے ہیں کہ اسرائیل ایران کے خلاف کب اور کیسے جواب دے گا؟
بائیڈن: ہاں اور ہاں۔
رپورٹر: کیا آپ ہمیں بتا سکتے ہیں؟
بائیڈن: نہیں اور نہیں۔
اس دوران امریکہ نے اسرائیل کو ایک تھیڈ THAAD ایئر ڈیفنس بیٹری بھیجی ہے۔
چینل 12 نیوز نے جمعہ کو اطلاع دی کہ اسرائیل نے دوسری THAAD بیٹری کی بھی درخواست کی ہے۔ دراصل ایک تھیڈ ڈیفینس سسٹم 150-200 کلومیٹر (93-124 میل) کی حدود میں اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک بیٹری چھ ٹرکوں پر نصب لانچرز، 48 انٹرسیپٹرز، ریڈیو اور ریڈار کے آلات پر مشتمل ہوتی ہے اور اسے چلانے کے لیے 95 فوجیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ امریکہ کے علاوہ واحد دوسرا ملک جو اس وقت THAAD چلاتا ہے متحدہ عرب امارات ہے، جبکہ سعودی عرب نے یہ سسٹم خریدنے کیلئے آرڈر کر رکھا ہے لیکن اسے ابھی تک موصول نہیں ہوا ہے۔
ایران اسرائیل پر اپنے تازہ ترین براہ راست حملے کے بعد اسرائیلی جوابی کارروائی ک کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، ایران کا کہنا ہے کہ اس کا اسرائیل پر یکم اکتوبر کا حملہ لبنان میں حملوں کے جواب میں آیا ہے جس میں ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ کی اعلیٰ قیادت ماری گئی تھی اور اس سے پہلے جولائی میں تہران میں ہونے والے دھماکے میں حماس پولیٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو ہلاک کیا گیا تھا۔
اسرائیل کب کیا کرے گا؟
ایک اسرائیلی اہلکار نے جمعہ کے روز بتایا کہ غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیل کے ایران پر جوابی حملے کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں نے قیاس کیا ہے کہ اسرائیل لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدوں میں بہتر شرائط کے بدلے ایران کو اپنا ردعمل واپس کر سکتا ہے، جس کا مؤخر الذکر بھی ایک ایرانی پراکسی ہے۔
6 اکتوبر 2024 کو صفد کے جنگلات میں ایران سے فائر کیے گئے میزائل کی باقیات۔ (David Cohen/Flash90)
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے سنوار کے قتل کی مذمت کی اور کہا کہ ان کی موت اسلامی "مزاحمت" میں رخنہ نہیں ڈالے گی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے جمعے کو پیزشکیان کے حوالے سے بتایا کہ "شہادت طاقت اور قبضے کے خلاف امت اسلامیہ کی مزاحمت میں خلل پیدا نہیں کرے گی۔"
بدھ کے روز، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کو خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے ان کے ملک پر حملہ کیا تو تہران "فیصلہ کن اور افسوسناک" جواب کے لیے تیار ہے۔
وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس ہفتے کہا تھا کہ اسرائیل میزائل حملے کا "جلد جواب" دے گا، اور اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ "صرف مہلک" ہوگا۔
اس ہفتے کی اطلاعات کے مطابق اسرائیل ان اہداف کے بارے میں فیصلہ کر چکا ہے جن پر وہ ایران میں ممکنہ طور پر حملہ کر سکتا ہے۔
اہداف کی فہرست یاہو نے او کے کر دی
اسرائیل کے چینل 12 نے کہا کہ فوج نے نیتن یاہو اور گیلنٹ کو اہداف کی ایک فہرست پیش کی ہے جن پر وہ حملے کرنا ضروری سمجھتی ہے کیونکہ وہ تیاریوں کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ تیاریوں کے آخری مرحلہ میں خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ "حساس رابطہ کاری" شامل ہے جو سیاسی قیادت اور ڈپلومیٹس کو کرنا ہے۔
کان پبلک براڈکاسٹر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "سیاسی قیادت" نے اہداف کا فیصلہ کر لیا ہے، جب کہ اے بی سی نیوز نے ایک اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے اہداف کے ایک سیٹ کی منظوری دے دی ہے۔
"اہداف واضح ہیں۔ اب یہ وقت کی بات ہے،‘‘ ایک اسرائیلی ذریعے نے کان کو بتایا۔
براڈکاسٹر نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے امریکہ کو اپنے عام حملے کے منصوبے تو بتائے ہیں لیکن ابھی تک مخصوص اہداف کے بارے میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں دیا ہے، جبکہ اس معاملے سے واقف ذرائع کے حوالے سے تسلیم کیا گیا ہے کہ "اہداف آخری گھنٹے میں بھی تبدیل ہو سکتے ہیں۔"
واشنگٹن نےاب تک یکم اکتوبر کے حملے کا بدلہ لینے کے لیے یروشلم کے منصوبوں کیمخالفت ہی کی ہے - ایران کے اس حملے نے ملک کے بیشتر حصوں میں سب شہریوں کو بم پناہ گاہوں اور محفوظ کمروں کی طرف بھاگنے پر مجبور کر دیا تھااور مغربی کنارے میں ایک فلسطینی شخص کو ہلاک کر دیا تھا- .
اس حملے نے اسرائیل کو نقصان پہنچایا، بشمول اسرائیلی ایئربیسز، حالانکہ فوج نے کہا ہے کہ کوئی طیارہ یا اہم انفراسٹرکچر متاثر نہیں ہوا، اور اسرائیلی فضائیہ پوری صلاحیت سے کام کر رہی تھی۔