( سٹی 42 ) ایم اے او کالج کے لیکچرار محمد افضل کی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر آگئی، رپورٹ کے مطابق لیکچرار محمدا فضل کی موت زہریلی گولیاں کھانے کے باعث ہوئی، کالج انتظامیہ نے محمد افضل کی موت کی وجہ دل کا دورہ قرار دی تھی، کالج میں طالبہ کی جانب سے لیکچرار محمد افضل پر ہراسگی کا الزام لگایا گیا تھا۔ جھوٹے الزام کے باعث پروفیسر محمد افضل شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔
ایم اے او کالج میں انگریزی پڑھانے والے لیکچرر افضل محمود نے 9 اکتوبر کو زہر کھا کر خودکشی کی تھی۔ طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر محمد افضل لڑکیوں کو گھورتے ہیں۔ ایم اے او ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر عالیہ رحمان نے لڑکی کو جب طلب کیا تو لڑکی نے بتایا کلاس میں حاضری کم ہونے کی وجہ سے سر ہمارے نمبر کاٹ لیتے ہیں۔ طالبہ سے جب پوچھا گیا کہ پروفیسر افضل نے ان کے ساتھ کبھی کوئی غیر اخلاقی بات یا حرکت کی؟
جس پر لڑکی نے کہا کہ میرے ساتھ تو نہیں لیکن کلاس کی لڑکیاں کہتی ہیں کہ وہ ہمیں گھورتے ہیں۔ ڈاکٹر عالیہ نے ان پر لگائے گئے تمام الزامات کو جھوٹا قراردے کر انکوائری رپورٹ میں معصوم قرار دیا تھا۔ پروفیسر افضل کو زبانی طور پر تو معصوم قرار دیا گیا لیکن انھیں تحریری طور پر 3 مہینے گزرنے کے باجود بھی کلیئرنس لیٹر نہیں دیا گیا تھا۔
خودکشی کرنے سے ایک روز قبل ڈاکٹر عالیہ کے نام انھوں نے خط لکھا تھا کہ جس میں انھوں نے لکھا کہ انھیں تحریری طور پر ابھی تک کیوں بری الزماں نہیں کیا گیا۔ انھوں نے لکھا کہ یہ بات ہر طرف پھیل چکی ہے جس کی وجہ سے میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں اور جب تک کمیٹی مجھے تحریری طور پر اس الزام سے بری نہیں کرتی، میں ایک برے کردار کا شخص تصور کیا جاؤں گا۔
میری خواہش ہے کہ یا تو تحریری طور پر مجھے ان الزامات سے بری کرنے کا خط جاری کیا جائے یا انکوائری دوبارہ کر لی جائے۔ انھوں نے مزید لکھا کہ اس جھوٹے الزام کی وجہ سے میرا خاندان پریشانی کا شکار ہے، میری بیوی مجھے بدکردار سمجھ کر چھوڑ کر جاچکی ہے۔ میرے دل و دماغ ہر وقت تکلیف میں ہوتا ہے۔