ہم کس گرداب میں پھنس گئے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے، ایک دن ایک خوشخبری سنائی جاتی ہے، تو اگلے ہی روز ایسی خبر سامنے آتی ہے کہ ساری کوشش اکارت چلی جاتی ہے ایک جانب سٹا ک مارکیٹ میں تیزی کی خبر آتی ہے تو اگلے ہی لمحے بڑھتے خسارے کی بد خبری سنائی جاتی ہے ،ایسے میں تو وہ خوش نصیب ہیں جنہیں بے خبری ہے، یقین مانیں خبروں کے ساتھ جڑا رہنا ایک طرح کا مسلسل ذہنی دباؤ ہے جو مستقل رہتا ہے اقبال نے کہا تھا ؎
خدائی اہتمامِ خشک و تر ہے
خداوندا! خدائی دردِ سر ہے
و لیکن بندگی، استغفراللہ!
یہ دردِ سر نہیں، دردِ جگر ہے
اور آج کل ہماری حکومت اس دباؤ میں مزید اضافہ کرتی چلی جارہی ہے، صرف ایک دن قبل ایک خبر جاری کی گئی کہ بجلی ایک روپیہ ایک پیسہ فی یونٹ سستی کرنے کی درخواست جمع کرادی گئی،سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے درخواست نیپرا میں جمع کرادی ہے ، نیپرادرخواست اکتوبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی ہے نیپرا 26 نومبر کو درخواست پر سماعت کرے گا، درخواست کے مطابق اکتوبر میں 9 ارب 98 کروڑیونٹ بجلی فروخت ہوئی،اکتوبر میں فی یونٹ بجلی پیداوار پر فیول لاگت 9 روپے 26 پیسے رہی،اکتوبر میں فی یونٹ فیول لاگت تخمینہ 10روپے 27پیسے لگایا گیا تھا،کے الیکٹرک صارفین پر اس درخواست کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا ، بڑی اچھی خبر تھی ہم نے کہا چلو کچھ تو ریلیف ملے گا کیونکہ اس سے پہلے جو خبر آئی تھی وہ خوشخبری کم بھول بھلیاں زیادہ تھی جس کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کے حکم پر اضافی تسلی استعمال کرنے والوں کو پچھلے سال کی نسبت زیادہ بجلی استعمال کرنے پر ریلیف ملے گا۔خبر کے مطابق صارف گزشتہ سال دسمبر سے فروری کے بلوں کا خود جائزہ لے گا اور پھر بتائے گا کہ اُس نے گزشتہ برس دسمبر میں کتنے یونٹ استعمال کیے تھے۔ مثلاً اگر گزشتہ برس 100 یونٹ استعمال کیے تھے اور اس سال اسی ماہ میں 150 یونت استعمال کیے ہیں تو 100 کے بعد اضافی یونٹ پر 26 روپے کا یونٹ ریلیف کی صورت میں ملے گا اور یہ کہ صرف 25 فیصد اضافی یونٹس پر 26 روپے کا اطلاق ہو گا،اگر صارف 25 فیصد سے زائد اضافی بجلی استعمال کرے گا تو وہی مہنگا ٹیرف بل پر لاگو ہو گا، گزشتہ سال کے مطابق جو یونٹس استعمال ہوئے ہوں گے اس پر کوئی ریلیف نہیں ملے گا ۔
آپ کو اگر یہ ریلیف لگے تو لگے مجھے تو یہ فراڈ لگ رہا ہے کیا میں پاگل ہوں کے اگر میں پچھلے سال جو بجلی استعمال کر رہا تھا اُس سے زیادہ استعمال کروں گا تاکہ پچھلے سال سے زیادہ 25 فیصد اضافی یونٹ استعمال ہونے کے بعد پھر میں وہ نام نہاد ریلیف لوں جو وزیر اعظم نےحاتم تائی کی قبر پر لات مار کر دیا ہے اب اگلی خبر پڑھیں یہ تازہ ترین خبر ہے یعنی آج کی جس کے مطابق ۔
کراچی سمیت ملک بھرکےلیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی مہنگی ہونےکا امکان ہے بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی درخواست پرنیپرا کل سماعت کرے گا، بجلی صارفین سے8 ارب 72کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست کی گئی ہے ،درخواست رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی کیپیسٹی چارجز کی مد میں 8 ارب 6 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں،آپریشنز اینڈ میٹیننس کی مد میں ایک ارب 25 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں، ،سسٹم چارجز اور مارکیٹ آپریشنز فیس مد میں ایک ارب 65 کروڑ روپےکی درخواست کی گئی ہے اس وقت گذشتہ مالی سال کی آخری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی ہورہی ہے، ملک بھر کے بجلی صارفین سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں1.74 روپےفی یونٹ اداکررہے ہیں،گذشتہ مالی سال کی آخری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی رواں ماہ ختم ہوجائےگی ، مزا آیا ایک جانب ریلیف دینے کے دعوے اور دوسری جانب تانگیں کاٹنے کی تیاریاں ، تقسیم کار کمپنیوں نے یہ درخواست کیوں کی ہے تو اس کا بھی ایک پس منظر ہے جو اب جو خبر میں آپ کو بتا رہا ہوں جس کے مطابق ۔
نیپرا کی جانب سے بجلی کمپنیوں کو ابتک کیے گئے جرمانوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں، نیپرا نے بجلی کمپنیوں کو ابتک 1 ارب 95 کروڑ 45 لاکھ روپے کے جرمانے کیے ، کے الیکٹرک کو2015 سے ابتک 32 کروڑ 35 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو مجموعی طور پر 1 ارب 14 کروڑ 90 لاکھ جرمانہ ہوا، بجلی کی ٹرانسمیشن کمپنیوں کو مجموعی طور پر 5 کروڑ 60 لاکھ روپے جرمانہ ہوا، بجلی کی پیداواری کمپنیوں کو مجموعی طور پر 74 کروڑ 95 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر 5 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا، مہلک حادثات کے باعث قیسکو کو ایک کروڑ 25 لاکھ روپے جرمانہ ہوا، ملتان الیکٹرک سپلائی کو 2020 سے 2023 تک 4 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا، آئیسکو کو 2017 سے ابتک 10 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ کیا جا چکا ہے،فیسکو کو 2017 سے ابتک مجموعی طور پر 5 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوا،حیسکو کمپنی کو 2017 سے لیکر ابتک 15 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا، لاہور الیکٹرک سپلائی کو رواں مالی سال 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کا جرمانہ ہوا، این ٹی ڈی سی کو 2016 سے گزشتہ مالی سال تک 4 کروڑ 60 لاکھ جرمانہ ہوا، پیداواری کمپنی جینکو ون کو 2018 سے 2020 تک ایک کروڑ 10 لاکھ جرمانہ ہوا، جینکو 2 کو 25 کروڑ ، جینکو 3 کو 3 کروڑ 55 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا، اور اب کمپنیوں نے اس کے جواب مین ایک ارب کے مقابلے میں 8 ارب کی ایڈجسٹمنٹ مانگ لی ہے یعنی 8 گنا ذیادہ یہ ہے وہ کالا دھندا جو حکومت کی سرپرستی میں عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے اور نام دیا جارہا ہے ریلیف کا ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر