انٹی کرپشن کی زیر التواء انکوائریوں میں حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا مسترد 

19 Nov, 2024 | 03:57 PM

Ansa Awais

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ نے محمد خان کو انٹی کرپشن کی زیر التواء انکوائریوں میں حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا مسترد کردی ، عدالت نے ریمارکس دئیے جرم سے قبل کسی کو حفاظتی ضمانت دے دینا  دنیا کی کسی عدالت میں ایسا نہیں ہوتا،عدالت نے ڈی جی  اینٹی کرپشن سے محمد خان بھٹی کے خلاف زیرالتواء انکوائریاں مکمل کرنے کے متعلق  آئندہ ہفتے رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس سلطان تنویر احمد  نے سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کے خلاف نامعلوم مقدمات کی تفصیلات کے متعلق درخواست پر سماعت کی ، پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد فرخ لودھی  اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عبدالصمد  ڈائریکٹر انٹی کرپشن کے ہمراہ پیش ہوئے ، جسٹس سلطان تنویر احمد کا ڈائریکٹر انٹی کرپشن سے مکالمہ  کرتے ہوئے  آپ کو 17 انکوائریوں کو مکمل کرنے کے لیے کتنا وقت درکار ہے۔  ڈائریکٹر انٹی کرپشن نے عدالت کو بتایا کہ سیکشن 15 انٹی کرپشن رولز کے تحت صرف  ڈی جی کے پاس انکوائری مکمل کرنے کے جائزہ کا اختیار ہے ، ڈی جی انٹی کرپشن کسی بھی انکوائری کا جائزہ لے کر  کسی بھی انکوائری افسر کو جلد انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کر سکتا ہے ،  انکوائری مکمل کرنے کے متعلق مدت  مقرر نہیں۔ جسٹس  سلطان تنویر احمد نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ابھی ڈی جی  سے پوچھ کر بتا دیں کہ کتنے دن میں یہ انکوائریاں مکمل کردی جائیں گی؟ ڈائریکٹر انٹی کرپشن نے جواب دیا بغیر فائلوں کے معائنہ کیے ڈی جی  صاحب کا کوئی بھی وقت دینا ممکن نہیں۔ اس میں ایک ہفتے کی مدت درکار ہے ، جسٹس سلطان تنویر احمد نے استفسار کیا کتنی انکوائریاں ہیں درخواست گذار کے خلاف ؟  اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد فرخ لودھی نے جواب دیاکل 17 انکوائریاں ہیں۔26 ستمبر  2024 کا آرڈر کے مطابق  درخواست گذار کا نمائندہ تمام انکوائریوں کی تفصیل اینٹی کرپشن آفس سے وصول کر چکا ہے۔ جسٹس  سلطان تنویر احمد نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا 
ابھی اگر آپ کے ہاس تمام انکوائریوں کی تفصیل ہے تو انکو دے دیں۔  اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا ہم انکو پہلے ہی دے چکے ہیں۔ فاضل جج نے لاء افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ پھر دے دیں عدالت کے سامنے تاکہ معاملہ حل ہو جائے گا۔  اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے تمام انکوائریوں کی تفصیل دوبارہ درخواست گزار وکیل کے حوالے کردی ، وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ  درخواست گزار کو ان انکوائریوں میں حفاظتی ضمانت دی جائے۔ جسٹس  سلطان تنویر احمد نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کسی کو بھی کسی کیس میں پہلے سے کیسے ضمانت دے دیں؟ دنیا کی کسی عدالت میں ایسا نہیں ہوتا ،
کوئی بھی عدالت سے باہر نکلتے ہوئے کسی کو قتل کردے کہ عدالت نے اسکو پہلے سے ہی ضمانت دے رکھی یے۔ اب معاملہ بس اتنا سا ہے کہ اینٹی کرپشن والے یہ بتائیں گے کہ یہ 17 انکوائریاں کتنی مدت میں مکمل کر سکتے ہیں۔  ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے استدعا کی کہ دو ہفتوں کا وقت دے دیں۔ ، جسٹس سلطان تنویر احمد نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا پھر تو آپکو ملتان آنا پڑے گا میں صرف اگلے ہفتہ میں یہاں ہوں۔، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے جواب دیا میں اور اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل فرخ خان آنے آنے کو تیار ہیں۔  جسٹس سلطان تنویر احمد نے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد فرخ لودھی اور  ایڈیشنل  پراسیکیوٹر جنرل عبد الصمد کی تعریف کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ نے کافی محنت کی ہے اس کیس میں۔ تحریری بحث بھی دے دیں۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل فرخ خان  نے اپنی تحریری بحث عدالت میں جمع کروا دی ،عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

مزیدخبریں