(مانیٹرنگ ڈیسک) روال سال کا آخری اور دوسرا چاند گرہن لگ گیا، جزوی چاند گرہن کا نظارہ پاکستان میں نہیں کیا جاسکے گا ، چاند گرہن کیا ہے اور اس کے انسانی جسم اور حاملہ خواتین پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟ ماہرین نے بتا دیا۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مطابق چاند گرہن کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق دن 11 بجکر 2 منٹ پر ہوا، چاند کو جزوی گرہن 12 بج کر 19 منٹ پر لگا، جزوی چاند گرہن کا اختتام دوپہر 3 بجکر 47 منٹ پر ہوگا، چاند گرہن پاکستان میں دن ہونے کی وجہ سے نظر نہیں آئے گا۔
رپورٹس کے مطابق ایشیا اور یورپ کے بیشتر ممالک، شمالی اور مغربی افریقا، شمالی اور جنوبی امریکا اور آسٹریلیا میں چاند گرہن دیکھا جاسکے گا۔آج ہونے والے اس جزوی چاند گرہن کا کل دورانیہ تین گھنٹے 28 منٹ اور 24 سیکنڈز ہوگا، عمومی طور پر یہ گزشتہ ایک ہزار سال میں سب سے طویل دورانیے کا چاند گرہن ہوگا۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ چاند گرہن تب لگتا ہے جب زمین کی اپنے محور کے گرد گردش کے دوران اگر یہ چاند اور سورج کے درمیان آجائے اور زمین کا سایہ چاند پر پڑنے لگے، تو چاند کا وہ حصہ تاریک ہوجاتا ہے۔ یوں زمین پر دکھائی دینے والا چاند اندھیرے میں چلا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چاند گرہن دل کے امراض، سانس کے امراض، کھانسی، ٹھنڈ لگنا، بلند فشار خون اور نیند میں خلل جیسے مسائل پیدا کرسکتا ہے،گرہن انسانوں کو نفسیاتی و دماغی طور بھی متاثر کرسکتا ہے، یہ رویوں میں منفی تبدیلیاں لانے کا سبب بن سکتا ہے اور اس سے متاثر شخص میں بے چینی، خوف اور خود کو غیر محفوظ تصور کرنے کا خیال پیدا ہوسکتا ہے۔
بعض اطباء کہتے ہیں کہ چاند گرہن کے وقت حاملہ عورت نہ کھلی فضا میں نکلے، نہ آسمان کی طرف دیکھے، نہ تیز دھارے والا آلہ استعمال کرے اور نہ آگ کے پاس جائے کہ اس سے حمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، اس کے علاوہ اندھیرا چاند حاملہ خواتین کے پیٹ پر اثر انداز ہوتا ہے جو بچے کو جسمانی یا ذہنی معذوری کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔