(جنید ریاض) سکولوں میں بچوں کے"ب" فارم کے اندراج کا معاملہ، سکول سربراہان نے محکمہ تعلیم کے احکامات ہوا میں اڑا دیئے، ہدایات کے باوجود پنجاب بھر کے سکولوں میں صرف 20 فیصد طلبا کے "ب" فارم کا اندراج ممکن ہوسکا۔
پنجاب مانیٹرنگ یونٹ نے طلبا کے سکولوں میں داخلے کے وقت "ب" فارم کا اندراج لازمی قرار دیا ہے، 7 اکتوبر کو سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر کے سکولوں میں داخل طلبا کے "ب" فارم نمبر کا اندراج سیس پر یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد سے اب تک پنجاب بھر میں سکول سربراہان نے صرف 20 فیصد طلبا کے "ب" فارم کا اندراج کیا، 80 فیصد بچوں کے "ب" فارم کا اندراج تاحال نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے سرکاری سکولوں میں ایک کروڑ 25 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، طلبا کے "ب" فارم نمبر کے ذریعے کسی بھی طالبعلم کے تعلیمی ریکارڈ کو آن لائن چیک کیا جاسکے گا۔
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق آئندہ سکولوں میں اساتذہ کے تبادلے اور ایڈجسٹمنٹ بچوں کی تعداد کے مطابق کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پنجاب بھر کے سرکاری سکولوں میں 69 فیصد جعلی انرولمنٹ کا انکشاف ہوا تھا جس کا ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے نوٹس لیتے ہوئے تمام سکول سربراہان کو بچوں کے داخلوں سے قبل والدین سے(ب)فارم لازمی وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب محکمہ ہائرایجوکیشن نے رحمت العالمینﷺ سکیم کے تحت طلبا کو سکالرشپ دینے کا فیصلہ کر لیا، محکمہ خزانہ نے طلبا کیلئے 25 کروڑ روپے کا سکالرشپ منظور کرلیا ۔