( ملک اشرف) ہائیکورٹ نےپرائیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں کے طریقہ کار کیخلاف درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا،عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو طلباکے داخلوں سے متعلق قواعد میں ترمیم کرنے کا حکم دے دیا۔
( ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نےپرائیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں کے طریقہ کار کیخلاف درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا،عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو طلباکے داخلوں سے متعلق قواعد میں ترمیم کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے ججج جسٹس جواد جسن نے میڈیکل کالجز کے داخلوں کے طریقہ کار کیخلاف درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز معاہدے کے بعد صرف سال2020-21ء کیلئے داخلے کرسکتے ہیں، طلبا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے داخلہ قواعد میں ضروری ترمیم کرنا بہترین راستہ ہوگا، پاکستان میڈیکل کمیشن اور پامی کے درمیان معاہدے کی شرائط کو بھی تحریری فیصلے کا حصہ بنایا گیا۔
تحریری فیصلے میں معاہدے کے متن کا ذکر کیا گیا ہے کہ میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے مستقبل کیلئے کوئی سنٹرل انڈکشن سسٹم نہیں ہو گا، پی ایم سی کا آٹومیٹڈ سسٹم مستقبل میں طلبا کے داخلوں کیلئے استعمال نہیں ہو گا، پی ایم سی کا پورٹل صرف جنوری 2021ء سیشن کیلئے استعمال ہو گا، پی ایم سی آٹومیٹک سسٹم کیساتھ آن لائن داخلہ پورٹل قائم رکھے گا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ طلبا پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے آن لائن پورٹل کے ذریعے ایف ایس سی اور میٹرک کے نمبرز درج کر سکیں گے، میڈیکل کالج میں داخلے کے امیدوار طلبا اپنی مرضی سے متعدد کالجز کا انتخاب کر سکیں گے، طلبا پی ایم سی کے پورٹل کے ذریعے درخواست جمع کروانے کی 5 سو روپے فیس ادا کریں گے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن امیدوار طلبا کا ٹیسٹ لے گا اور داخلے کیلئے 50 فیصد نمبر کا تعین کرے گا، میڈیکل کالجز حتمی داخلہ فہرست اپنی ویب سائٹس پر شائع کرنے کے پابند ہوں گے، میڈیکل کالجز طلبا کے داخلوں کی حتمی فہرستیں الحاق شدہ یونیورسٹیز کو بھی بھجوائی جائیں گی، یونیورسٹیز طلبا کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کے بعد طلبا کی داخلوں کی حتمی فہرستیں پی ایم سی کو بھجوانے کی پابند ہوں گی۔