ویب ڈیسک: امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد یورو بانڈ کی شرح منافع 19 فیصد تک پہنچنے کے بعد پاکستان میں معاشی تباہی کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
یورو بانڈ ایک بین الاقوامی بانڈ ہے جو غیر مقامی کرنسی میں ہوتا ہے، اسے بیرونی بانڈ بھی کہا جاتا ہے۔
نیویارک میں قائم میڈیا کمپنی نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے کچھ اعدادوشمار جاری کیے، جس میں یورو بانڈ کے منافع کی شرح میں 19 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
بلومبرگ کی رپورٹ نے یورو بانڈ پر منافع کے منحنی خطوط سے متعلق اعدادوشمار کی روشنی میں آنے والا وقت معاشی تباہی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پاکستانی بانڈز پر شرح منافع میں 8 مارچ کو ہونے والے اعتماد کے ووٹ کے بعد اضافہ ہوا، ، جب کہ تحریک انصاف کی حکومت کے اختتام پر بانڈز پر شرح منافع 6 فیصد تھی۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی قرضہ پچھلی حکومت کے مقابلے میں اب تین گنا بڑھ گیا ہے۔ بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال زیادہ شرح منافع کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ رپورٹ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی معاشی کارکردگی کے اعتراف کے بعد سامنے آئی، کیونکہ عمران خان کی حکومت کے آخری سال میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تخمینہ 5.7 فیصد تھا۔
گزشتہ چند ماہ سے معاشی ترقی کی شرح پر جاری تنازعہ اس وقت ختم ہوگیا جب نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے سابق وزیراعظم کے دور حکومت میں 5.5 فیصد کی بجائے 5.7 فیصد معاشی ترقی کے اعداد و شمار کو درست قرار دیا جس نے ناقدین کو خاموش کردیا۔
وفاقی سیکرٹری منصوبہ بندی کی زیر صدارت نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کے گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں رواں مالی سال کے 10 ماہ کے جولائی 2021 سے اپریل 2022 تک کے معاشی اعدادوشمار اور گزشتہ مالی سال جولائی 2020 سے جون 2021 تک کے معاشی اعدادوشمار کا جائزہ لیا گیا۔
فورم نے 5.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ کے اعداد و شمار کی منظوری دی جس میں رواں مالی سال میں 5.9 فیصد تک اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
این اے سی کے مطابق گزشتہ مالی سال میں زرعی شعبے کی ترقی کی شرح 3.48 فیصد تھی جبکہ رواں مالی سال میں زرعی شعبے کی شرح نمو 4.4 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
رواں مالی سال کے دوران گنے کی پیداوار 81 ملین سے بڑھ کر 88.7 ملین ٹن اور چاول کی پیداوار 8.4 سے بڑھ کر 9.3 ملین میٹرک ٹن ہو گئی۔
مکئی 8.4 سے 16 ملین میٹرک ٹن تک جبکہ گندم کی پیداوار 27.5 سے 1.1 ملین میٹرک ٹن کم ہو کر 26.4 ملین ٹن رہ گئی۔
کپاس کی پیداوار 7.1 ملین سے بڑھ کر 8.3 ملین گانٹھوں تک پہنچ گئی۔
مویشیوں کی شرح 3.2 فیصد، جنگلات کی شرح نمو 6.1 فیصد اور صنعتی ترقی کی شرح 7.1 فیصد رہے گی، جب کہ گزشتہ مالی سال میں صنعتی ترقی کی شرح 7.8 فیصد تھی۔
بڑی صنعتوں میں شرح نمو 10.4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
گزشتہ مالی سال میں بڑی صنعتوں کی شرح نمو 11.4 فیصد تھی۔
NAC کو بتایا گیا کہ چھوٹی صنعتوں میں ترقی کی شرح 8.90 فیصد رہنے کی توقع ہے جو پچھلے مالی سال میں 8.97 فیصد تھی۔
توانائی کے شعبے میں ترقی کی شرح گزشتہ مالی سال کے 6.3 فیصد کے مقابلے میں 7.8 فیصد رہے گی۔
خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح پچھلے مالی سال کے 6 فیصد کے مقابلے میں 5.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اسی طرح تعلیمی خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 8.6 فیصد رہے گی۔ فائنانس اور انشورنس کے شعبوں میں شرح نمو 4.9 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ماہرین اقتصادیات نے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اعدادوشمار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے بعد معاشی ترقی کی شرح کا تنازعہ حل ہو گیا ہے۔