ویب ڈیسک: وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام لگژری اشیاء کی امپورٹ پہ پابندی لگاتے ہوئے مہنگائی کا زمہ دار عمران خان اور آئی ایم ایف کو قرار دیدیا ، معیشت کی بحالی کیلئے قوم سے قربانی بھی مانگ لی۔
موبائل فونز، شوز، کراکری کی اشیاء کی امپورٹ بند کردی گئی ہےجبکہ فروزن فوڈ، فش، ٹشو پیپرز کی امپورٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ میٹرس اور سلپینگ بیگزاور آئس کریم سیگرٹ کی امپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 میں پاکستان کو ایمرجنگ مارکیٹ میں شامل کیا ۔ ن لیگ کے منشور میں غربت کا خاتمہ ہے۔ جتنے امپورٹ ہو کر آئے تھے سب ایکسپورٹ ہو کر پاکستان سے باہر چلے گئے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت ے تمام امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ غیر ضروری امپورٹ پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ملک کے لیے معاشی پلان تیار کرلیا گیا ہے۔ اس اکنامک پلان سے مقامی طور پر انڈسٹری کو فروغ ملے گا ۔اس وقت ملک میں ایمرجنسی صورتحال ہے۔ پاکستان کے عوام کو قربانی دینا پڑے گی۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ 2018 میں ڈالر 115 روپے کا تھا آج سازشی کنٹینر پر کھڑے ہو کر تقریر کرتے ہیں۔ ڈالر 189 روپے تک ان کے دور میں گیا جن شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے گئے ان سے مہنگائی آئی ۔گزشتہ حکومت میں ہر دور روز وزیر خزانہ تبدیل کیا جاتا تھا۔ میاں نواز شریف کی حکومت نے 2015 میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا پاکستان کے اندر اس وقت ایک عوامی حکومت ہے ۔اس حکومت میں تمام صوبوں اور اکائیوں کی نمائندگی موجود ہے۔ پچھلے چار سالوں میں معیشت کو تباہ کر دیا گیا ۔چار سال میں بیرونی قرضہ 25 ہزار سے 45 ہزار ارب تک کردیا گیا۔ ترقی کی شرح 2018 میں 6 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔