قذافی سٹیڈیم (حافظ شہباز) آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے الجزیرہ کی میچ فکسنگ سے متعلق ڈاکیومنٹری میں لگائے فکسنگ کے الزامات مسترد کر دیئے۔
قطری ٹی وی نے 17 مئی 2018 میں کرکٹ میچ فکسرز کے نام سے ڈاکیومنٹری جاری کی تھی جس میں بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ اور پاکستان کے 15 بین الاقوامی میچوں کوفکس قرار دیا گیا تھا، پاکستان کے حسن رضا سمیت پانچ افراد کے فکسنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا، کرکٹ کے عالمی نگراں ادارے نے دعوے کی تصدیق کیلئے انکوائری کا آغاز کیا جس میں مختلف شواہد اور پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد فکسنگ کے الزامات کو مسترد کر دیا گیا۔
آئی سی سی کے مطابق فکسنگ کے الزامات ثابت نہیں ہوسکے جس کے بعد تمام میچز اور ملوث قرار دیئے گئے افراد کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔
عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 2011 سے 2012 تک فکسنگ کے کئی معاملات ہوئے، بکی انیل منور 2010 سے انٹرنیشنل کرکٹ میں کرپشن میں ملوث ہے، آئی سی سی انیل منور کو 8 سال سے مانیٹر کر رہی ہے۔ الجزیرہ کی تحقیقاتی ٹیم بھارتی بکی انیل منور کو بھی منظر عام پر لاچکی ہے، برطانیہ کے کچھ کھلاڑیوں نے 7 میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی، آسٹریلیا کے کھلاڑیوں نے پانچ میچز میں اسپاٹ فکسنگ کی۔
عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی کھلاڑی 3 میچز میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے، بھارت، انگلینڈ کے لارڈز میں ہونے والے میچ میں فکسنگ ہوئی جبکہ جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے درمیان سیریز یو اے ای میں فکسنگ ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز یو اے ای میں بھی فکسنگ ہوئی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بکی انیل منور کے ساتھ موجود کھلاڑیوں کی تصاویر کا کسی غلط کام میں ملوث ہونا ضروری نہیں ہے۔