(ملک اشرف) دو فٹ وراثتی جگہ پارٹیوں کے درمیان انا کا مسئلہ بن گئی، مقدمے بازی پر لاکھوں خرچ ہوگئے، دو فٹ متنازع جگہ کا منفرد مقدمہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہری محمد ادریس کی جانب سے راجہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ نے اپیل دائر کر دی، اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے جان محمد وغیرہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا اور زمین کو سرکار کی ملکیت قرار دیا، سرکار اس کیس میں فریق نہیں تھی اور اس نے کبھی عدالت میں زمین کی ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا، کوئی دستاویز یا شہادت موجود نہیں جس سے ادریس کو حصے سے محروم کیا جاسکے، ادریس دو فٹ اراضی میں حصہ دار ہے۔
راجہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ نے فیصلہ ہمارےحق میں دیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے کسی فریق کے حق میں فیصلہ نہیں دیا، بلکہ پراپرٹی کو سرکار کی ملکیت قرار دیا۔
اپیل کنندہ نے استدعا کی کہ عدالت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم اور ڈسٹرکٹ کورٹ کا فیصلہ بحال رکھنے کاحکم دے۔
ایڈووکیٹ راجہ عبدالرحمان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہرسٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتےہوئے کہاکہ اس دو فٹ جگہ کے معاملے میں دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو کروڑوں روپے کی آفر کر چکی ہیں۔
واضح رہےکہ 26 فروری 2020 کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے جان محمد وغیرہ کی درخواستوں پر سماعت کی تھی، فریق مخالف محمد ادریس کی جانب سے راجہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے، درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہماری ماں بشیر بی بی نے یہ پراپرٹی اپنے بھائی کو دے دی۔جسٹس چوہدری محمد اقبال نے فریقین کا موقف سن کر 2 فٹ متنازعہ جگہ کو سرکاری قرار دیتے ہوئے سرکار کو قبضہ میں لینے کا حکم دیدیا تھا۔