ویب ڈیسک: بھارتی انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، بھارتی مسلمانوں کیلئے مساجد میں پانچ وقت کی نماز ادا کرنا مشکل کردیا ہے، یہی نہیں بلکہ اب فجر کی اذان بھی ان کو کھٹکنے لگی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں کے مطابق الہٰ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر وی سی ڈاکٹر سنگیتا سریواستو نے پولیس اور ضلع انتظامیہ سے عجیب ہی شکایت کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر صبح لاؤڈ اسپیکر سے آنے والی تیز آواز کی وجہ سے اس کی نیند میں خلل پڑرہا ہے اور وہ سکون سے سو نہیں پا رہی ہے۔ وائس چانسلر کا اپنی درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہنا تھا لپ رمضان المبارک کے آغاز پر پورے مہینے کے لئے روزانہ لاؤڈ اسپیکر سے اعلان ہوگا جو ان کی نیند میں مزید پریشانی پیدا کرے گا۔
مقامی پولیس نے درخواست پر فوری کارروائی عمل میں لاتے ہوئے نہ صرف لاؤڈ سپیکر کا رخ تبدیل کیا ہے بلکہ اس کی آواز میں بھی کمی کردی ہے۔ دوسری جانب مسجد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر سسٹم کی آواز جو پہلے ہی الہ آباد ہائیکورٹ کے طے کردہ معیار سے کم تھی اسے مزید کم کرکے آدھا کردیا گیا ہے۔
انتہا پسند پارٹی بی جے پی کے وزیر آنند سنگھ بھی اس معاملے میں پیچھے نہ رہے اور ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت لاؤڈ اسپیکر پر مکمل پابندی عائد کرنے کا سوچ رہی ہے۔ کرناٹک وقف بورڈ نے درگاہوں اور مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر رات دس سے صبح چھ تک پابندی عائد کردی ہے۔
یاد رہے چند روز قبل مندر سے پانی پینےپر 14 سالہ مسلمان بھارتی لڑکے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔اس افسوسناک واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جسکی صارفین کے بھرپور مذمت کی۔نوجوان کا کہنا تھا کہ میں پانی پینے مندر گیا جب میں واپس آیا تو دو پنڈت میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے کہا کہ میں ان کے ساتھ چلوں کیونکہ انہوں نے ویڈیو بنانی ہے۔ دو افراد اسے گھسیٹتے ہوئے مندر کی عقبی سمت لے گئے اور اس پر تشدد کرنے لگے۔