(ویب ڈیسک)ذیابیطس ایک عام دائمی بیماری ہے جس میں یا تو جسم مناسب مقدار میں انسولین پیدا نہیں کر پاتا یا پھر یہ اسے مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کرتا۔ لبلبہ جسم کا ایک خاص عضو ہے جو انسولین پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ انسولین خون سے شوگر کو خلیوں میں منتقل کرنے میں مدد کرتا ہے جہاں اسے توانائی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
ذیابیطس ہائی بلڈ شوگر کا سبب بن سکتا ہے جو آپ کے اعصاب ، آنکھوں ، گردوں اور دیگر اعضاء کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔شوگر اور بلڈ پریشر سے بچاؤ کے لئے تربوز کا استعمال کرنا بہترین ہے۔
تربوز غذائیت سے مالامال ایسا پھل ہے ، 80 سے 90 فیصد پانی کی بنا پر یہ فوری پیاس بجھاتا ہے جس کی ذود ہضم شکریات اسے فوری توانائی کا خزانہ بناتی ہیں۔ گرمیوں میں تھکاوٹ اور نڈھال سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے یہ قدرت کا انمول تحفہ بھی ہے۔
تربوز میں فولاد، پوٹاشیئم، سوڈیئم، فاسفورس، کیلشیئم، اور دیگر قیمتی اجزا موجود ہیں۔ یہ معدے میں جاکر پورے نظامِ ہاضمہ کو انتہائی طاقتور اور بہتر بناتا ہے۔ طبی لٹریچر بھی تربوز کی مدح سرائی میں پیش پیش دکھائی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ تربوز میں موجود کئی طرح کے وٹامن بھی انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں۔
تربوز میں وٹامن اے کی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے جو آنکھوں اور بصارت کے لیے بہت ضروری وٹامن ہے۔ اگر روزانہ تربوز کی صرف ایک قاش بھی کھائی جائے تو اس سے روزمرہ وٹامن اے کی 10 فیصد تک مقدار حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے بالخصوص بچوں کو تربوز ضرور کھلائیں۔
تربوز اینٹی آکسیڈنٹس اور کئی طرح کے امائنو ایسڈ سے بھرپور ہے جو ورزش کرنے یا کام کی قوت بھی فراہم کرتا ہے۔ یوں نوجوانوں کے لیے تربوز سے بڑھ کرکوئی بہترین مقوی غذا نہیں۔
تربوز آپ کے بلڈپریشر کو بآسانی کنٹرول کر سکتا ہے اس لئے روزانہ گرمی کے موسم میں تو اس کو ہر روز ہی استعمال کریں۔امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے اسے دل اور بلڈ پریشر کے لیے انتہائی مفید قرار دیا ہے۔ ویب ایم ڈی نامی ویب سائٹ کے مطابق تربوز میں موجود لائسوپین اور دیگر اقسام اینٹی آکسیڈنٹس کی بدولت یہ ذیابیطس کا خطرہ بھی ٹالتا ہے۔ یہی لائسوپین سخت دھوپ میں جلد کو جھلسنے سے بھی بچاتا ہے۔
تربوز کو کاٹ کر کھائیں یا شربت بنا کر پیئیں، اس سے آپ کے دل کی دھڑکن بھی نارمل ہوتی ہے اور بڑھتا ہوا بلڈپریشر بھی معتدل ہو جاتا ہے۔
تربوز کو چٹنی میں بھی استعمال کریں، اس سے معدے کی جلن کے مسائل بھی نہیں ہوں گے،ساتھ ہی شوگر کی وجہ سے پیشاب میں ہونے والی جلن بھی دور ہو جائے گی۔