ویب ڈیسک: فنانس بل 2021 میں آٹو سیکٹر کے لیے ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے ٹیکس میں رعایت کی توقع کی جارہی ہے جس کا مقصد ملک میں سستی گاڑیوں اور مقامی سطح پر پیداوار کو فروغ دینا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے نئی آٹو پالیسی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ آٹو پالیسی کا جائزہ لینے اور حتمی شکل دینے کے حوالے سے اجلاس میں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود نے شرکت کی۔
قومی اسمبلی میں پیش کردہ فنانس بل میں کسٹم ریونیو اقدامات کے تحت 850 سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے ٹیکس اقدامات کی تجویز پیش کی گئی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی (اے سی ڈی) اور ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) سے استثنیٰ کی تجویز پیش کی گئی، کسٹم ڈیوٹی (سی ڈی) کو 30 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔مکمل تیار شدہ یونٹس (سی بی یو) کے لیے سی ڈی کو 25 فیصد سے 10 فیصد جبکہ مقامی سطح پر تیار کی گئی گاڑیوں کے لیے 12.5 فیصد سے 5 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
بریفنگ کے دوران خسرو بختیار نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی 850 سی سی سے لے کر ایک ہزار سی سی تک سستی چھوٹی کاریں مہیا کرے گی۔
دریں اثنا وزارت صنعت و پیداوار (ایم او پی) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملک میں 850 سی سی سے کم کی گاڑیاں بہت کم ہیں اور اس گنجائش کو 1000 سی سی تک بڑھانا صنعت کے ساتھ ساتھ صارفین کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔
عہدیدار نے بتایا کہ 'فی الوقت صرف محدود تعداد میں گاڑیاں 850 سی سی کیٹیگری سے کم کی ہیں اور اگر اس حد کو بڑھا کر 1000 سی سی کردیا جائے گا تو پاکستان میں پہلے سے موجود بہت سی آٹو کمپنیاں ملک میں چھوٹی کاروں کے ماڈل لانچ کر سکیں گی۔