ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پی ٹی آئی ایم پی اے بلال اصغر وڑائچ کی جعلی ڈگریوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

Ch Bilal Asghar Warraich MPA
کیپشن: Ch Bilal Asghar Warraich MPA
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عمران یونس: پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے اور ایڈوائزر بلال اصغر وڑائچ کی جعلی ڈگریوں کی تفصیلات سٹی 42 کو موصول ہوگئیں۔

 سٹی 42 کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق بلال اصغر وڑائچ نے میٹرک اور انٹر کی جعلی اسناد تیار کروائیں،فیصل آباد بورڈ سے انٹر میڈیٹ پاس کرنے کی جعلی سند تیار کی،انٹر میڈیٹ کی سند جعلی ثابت ہونے پر پنجاب یونیورسٹی نے بلال اصغر کی بی اے کی ڈگری کینسل کر دی۔
 بلال اصغر وڑائچ نے میٹرک اور انٹر کی جعلی اسناد تیار کروائیں،بلال اصغر وڑائچ نے 1996 میں فیصل آباد بورڈ سے انٹر میڈیٹ پاس کرنے کی جعلی سند تیار کی۔جعلی سند کے مطابق بلال اصغر وڑائچ نے 1996 ضمنی امتحان میں 11198 رولنمبر کے تحت امتحان دیا۔

فیصل آباد بورڈ کے کنٹرولر امتحانات نے بلال اصغر وڑائچ کی انٹر میڈیٹ کی سند جعلی قرار دے دی۔ فیصل آباد بورڈ کے کنٹرولر نے خط نمبر 9885/ACR کے تحت بلال اصغر وڑائچ کی انٹر میڈیٹ کی سند جعلی قرار دی۔انٹر میڈیٹ کی سند جعلی ثابت ہونے پر پنجاب یونیورسٹی نے بلال اصغر کی بی اے کی ڈگری کینسل کر دی۔

قبل ازیں تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی اور وزیراعلیٰ کے مشیر بلال اصغر وڑائچ کی گریجوایشن کی ڈگری بوگس نکل آئی تھی، عدالتی حکم پر جامعہ پنجاب کی جانب سے 5 صفات پر مشتمل رپورٹ جمع کروائی۔

  رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جامعہ پنجاب کی ڈسپلنری اور ڈگری کمیٹی نے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا، ایم پی اے بلال اصغر وڑائچ نے جامعہ پنجاب کو جھوٹی معلومات فراہم کرکے دھوکہ دیا، فیصل آباد انٹرمیڈیٹ بورڈ کی رپورٹ کے مطابق انٹرمیڈیٹ کی ڈگری بھی جعلی ہے۔

1996 میں بلال اصغر وڑایچ کو انٹرمیڈیٹ کا رزلٹ کارڈ ہی جاری نہیں کیا گیا جبکہ بلال اصغر نے انٹرمیڈیٹ 1995 میں پاس ہونے کا رزلٹ کارڈ جمع کرایا، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ جمع کرایا گیا رزلٹ کارڈ 1995 کا نہیں بلکہ 1996 کے سپلیمنٹری امتحانات کا ہے۔

جامعہ پنجاب کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ1996 میں انٹرمیڈیٹ پاس کرنیوالا 1997میں گریجوایشن کے امتحان کا اہل ہی نہیں ہوتا,جبکہ ڈسپلنری کمیٹی نے تحقیقات میں موقف سننے کیلئے 8 مرتبہ بلال اصغر وڑائچ کو طلبی کا نوٹس بھیجا مگر ایک مرتبہ بھی پیش نہیں ہوئے۔

Malik Sultan Awan

Content Writer