سعود بٹ: گورنمنٹ پرنٹنگ پریس پنجاب کی مبینہ کرپشن کہانی بھی نیب تک پہنچ گئی، شکایت کی جانچ پڑتال کرتے نیب نے کنٹرولر پرنٹنگ پریس پنجاب سے کنٹریکٹرز اور متعلقہ سپریٹنڈنٹ کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔
نیب زرائع کے مطابق سپریٹنڈنٹ پرنٹنگ پریس نے مبینہ طور پر اختیارات سے زائد رقوم کے ٹینڈر فرموں کوجاری کئے زرائع کے مطابق ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے لئے سٹیشنری کٹوں سمیت دیگر آئٹمز کی خریداری میں خلاف ضابطہ من پسند فرموں کو نواز گیا۔
نیب مراسلہ میں سوال کیا گیا کہ2016-2018 تک 66 فرموں نے بڈنگ حصہ لیا مگرکنٹریکٹ ہمیشہ صرف 7 فرموں ہی کو کیسے ملا، محکمہ سے تمام ٹینڈرز کی تصدیق شدہ دستاویزات مانگے کے باوجود غیر تصدیق شدہ کاپیاں کیوں بھجوائی گئیں۔
نیب نے سوال کیا کہ پرنٹنگ پریس نے ریکارڈ کے جواب میں ظاہر کیا کہ متعلقہ سپریٹنڈنٹ ریٹائر ہو چکے ہیں، اس میں کتنی صداقت ہے نیب مراسلہ میں سوال کہا گیا کہ مذکورہ سپریٹنڈنٹ نے ریکارڈ پر ریٹائرڈ سپریٹنڈنٹ کی مہر لگائی، آیا پرنٹنگ پریس اس عمل کو قانونی تصور کرتا ہے یا نہیں۔ نیب کمپلنمینٹ سیل نے تمام ریکارڈ جلد از جلد بیورو بھجوانے کی ہدایات کردیں۔
اس سے قبل شہری ملک شاہد حسین کی جانب سے نیب میں درخواست میں بتایا تھا کہ سپرنٹنڈنٹ اصغر حسین ، خالد ضیاء وغیرہ کی جانب سے گورنمنٹ پرنٹنگ پریس میں کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی ، من پسند افراد کو ٹھیکے دے کر بھی قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچایا گیا۔ کلرک سٹاف خود کو مکینیکل سٹاف شو کر کے کرپشن کے لئے اہم سیٹوں پر کام کر رہا ہے بجٹ کی اشاعت کے لئے منگوائے جانیوالا کاغذ راتوں رات ٹرکوں پر پرائیویٹ ٹھیکیداروں کو بھجوا دیا گیا، من پسند افراد کو بھرتی کر کے قومی خزانے کونقصان پہنچایا گیا۔
جبکہ ماضی میں دئیے جانیوالے ٹھیکوں میں مبینہ طور پر اربوں کی کرپشن کی گئی جن کی تاحال تحقیقات نہیں کی جا سکی عرصہ دراز سے مخصوص سیٹوں پر تعینات افسران مبینہ طور پر کرپشن گینگ بن گئے جبکہ ان بااثر افراد کیخلاف نیب کی جانب سے کارروائی نہیں ہو سکی۔