مہر علی اکبر: سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے آئی پی پیز کی اضافی ادائیگیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے مہنگی بجلی کی وجہ بتا دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 روپے کی بجائے 24 روپے فی یونٹ اضافی اور ناجائز ادائیگیاں کی جا رہی ہیں ۔جس کی وجہ سے فی یونٹ کی قیمت 60روپے ہوگئی ہے ۔
سابق وفاقی وزیر صعنت گوہر اعجاز نے پریس کانفرنس کرتےہوئے کہا کہ میں آج 5 اقدامات کا اعلان کرنے جا رہا ہوں ۔ہر سیکٹر کا ایک ماہر سامنے لائیں گے ۔ہر شعبے کا ماہر لائیں گے ۔زراعت فنانس ایس ایم ایز ٹیکسٹائل صنعت کے ماہرین لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال2لاکھ11ہزار200کروڑروپے106آئی پی پیزکوکیپسٹی پیمنٹ اداکی۔ہمارے ہاں 8 روپے کی بجائے اضافی ناجائز زائد قیمت پر بجلی بیچی جارہی ہے ۔24روپے فی یونٹ اضافی ادائیگی کی جارہی ہے۔
گوہر اعجا ز نے بتایا کہ اس وقت 60 روپے فی یونٹ قیمت ادا کی جا رہی ہے ۔ایک ایک پلانٹ کی پیمنٹ ہو رہی ہے کل شیئر کروں گا۔اکثر پلانٹس بند ہیں صفر بجلی خریدی ،ہزاروں ارب روپے ادا کئے جارہے ہیں۔
گوہر اعجاز نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا میں ہم نمائندگی چاہتے ہیں۔صارفین سے بند پاور پلانٹس کے چارجز لینا ظلم ہے وہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتے،
گوہر اعجاز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کہا جارہا ہے کہ 40 خاندان کیخلاف آواز اٹھا رہے ہیں یہ آپکو مار دیں گے ۔میری سو جانیں قربان مگر اب خاموش نہیں رہ سکتے۔حکومتوں کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے۔حکومت بند پاور پلانٹ کے پیسے صارفین سے وصول کر رہی ہے،
گوہر اعجاز کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل ٹویٹ کرکےبتاؤں گاکتنی کپیسٹی پیمنٹ کی جارہی ہے۔وہ پلانٹ کتنی سپلائی دےرہےہیں وہ بھی بتاؤں گا،ایک ہزار کروڑ روپے بند پلانٹس کو دے دیا جاتا ہے ۔نیپرا کے تمام فیصلوں میں ایف پی سی سی آئی کا نمائندہ بیٹھے گا۔
سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا لوگوں کے دوائی کے پیسے بجلی کے بلوں میں جا رہے ہیں۔بزنس کمیونٹی کو لیڈ کرنے کیلئے ہر وقت حاضر ہوں۔ہم نے پاکستان کے تمام اضلاع کو بزنس ڈویلپمنٹ کا حصہ بنانا ہے۔
اپٹما کے صدر گوہر اعجاز کے ساتھ ایف پی سی سی آئی پیٹرن انچیف ایس ایم تنویر بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے ان کا کہنا تھا کہ
جب معیشت بہتر ہو گی تو ملک ترقی کرے گا۔ بجلی کی موجودہ قیمتوں پر انڈسٹری نہیں چل سکتی۔انڈسٹری بند ہونے سے مزدور بیروزگار ہو رہے ہیں۔اتنی مہنگی بجلی سے انڈسٹری کو کیسے چلائیں؟ ایکسپورٹ انڈسٹری پر ٹیکس لگا دیا گیا آپ کرنا کیا چاہتے ہیں؟حکومت کو بار بار کہہ رہے ہیں جہاں سے بجلی سستی ملے وہاں سے لیں
گوہر اعجاز نے کہا بجلی کا گھریلو ٹیرف 60روپے سے بھی بڑھ گیا،بزنس کمیونٹی کا فرض ہے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کرے
بزنس کمیونٹی آگے نہیں بڑھے گی تو ملک بھی آگے نہیں بڑھے گا،ہم نے اپنے دور میں صنعتوں کو اربوں روپے کی سبسڈی دی،
بزنس کمیونٹی کولیڈ کرنے کی جو ذمہ داری ملی ہے اللہ مجھے اس میں کامیاب کرے،52فیصد پاور پلانٹ ایسے ہیں جن کی کارکردگی 30فیصد بھی نہیں ہے ۔اگر حکومت چاہے تو 60 دنوں میں تمام یہ مسائل حل کر سکتی ہےقوم کو انصاف چاہیے قوم بجلی کے بل ادا نہیں کر سکتی