ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس ڈی لسٹ کردیا گیا۔

Supreme Court of Pakistan delists practice and procedures case, City42
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس ڈی لسٹ کردیا گیا۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف کیس کی سماعت جمعہ کو ہونا تھی تاہم بدھ کے روز یہ  کیس ڈی لسٹ ہونے کا نوٹس جاری کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار  آفس کے مطابق  فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت جمعہ کو ہوگی، فوجی عدالتوں کے خلاف کیس کیوجہ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس ڈی لسٹ کیا گیا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ کررہا ہے۔ جبکہ سویلینز کے فوجی عدالت میں ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت بھی چیف جسٹس کی سربراہی میں چھ رکنی بنچ کر رہا ہے۔

13 جولائی کو  چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے خلاف درخواستوں پر کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ  سپریم کورٹ کا آٹھ رکنی لارجر بینچ 21 جولائی کو پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرے گا۔رجسٹرار آفس نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے تھے.

واضح رہے کہ سویلینز کا فوجی عدالت میں ٹرائل کرنے کے خلاف عمران خان اور اعتزاز احسن اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے لئے  چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جو 9 رکنی بنچ بنایا تھا اس کی سماعت کے دوران  جسٹس فائز عیسیٰ نے قرار دیا تھا کہ کا فیصلہ ہونے سے پہلے سپریم کورٹ سوو موٹو اختیار کے تحت کوئی کیس نہیں سن سکتی۔ انہوں نے  فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت کے لئے بنے بنچ سے الگ ہوتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک   پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا وہ کوئی دوسرا کیس نہیں سنیں گے۔ آج کل جسٹس فائز عیسیٰ کوئی دوسرا کیس نہیں سن رہے۔ 

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت کے لئے بنے بنچ کے ایک رکن جسٹس طارق مسعود نے بھی سماعت کے دوران قرار دیا تھا کہ میں ارٹیکل 184 کے تحت اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا، میری نظر میں یہ غیر آئینی ھے۔ اجسٹس طارق مسعود بھی جسٹس فائز عیسیٰ کے ساتھ نو رکنی بنچ سے الگ ہو گئے تھے جس کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نیا چھ رکنی بنچ بنا کر اس کیس کی سماعت جاری رکھی تھی۔ جبکہ  13 جولائی کو  رجسٹرار آفس نے  پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس 21 جولائی کو سماعت کے لئے مقرر کر دیا تھا۔ اس کیس کی سماعت   چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بنچ کر رہا ہے۔