ویب ڈیسک:اگر آپ کو کوئی بولے کہ انسان مستقبل میں ٹرین کے ذریعے مختلف سیاروں کا سفر کرے گا تو کیا آپ یقین کریں گے؟
اگر ہم جاپان کی ٹیکنالوجی پر یقین کریں تو جو چیز سائنس فکشن فلموں میں نظر آتی ہے اس کا حقیقت میں بھی تجربہ کیا جاسکتا ہے ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان نے انسانوں کو مریخ اور چاند پر ٹرین کے ذریعے بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جاپان نے شیمپین کے گلاس نما شیشےکی رہائش گاہ کا ڈھانچہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جسے 'THE GLASS'کہا گیا ہے، یہ زمین کی کشش ثقل، ماحول کی نقل کرے گا تاکہ اس میں بیٹھ کر گھر جیسا محسوس ہو۔
غیر ملکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کے محققین جاپان کی مشہور تعیراتی کمپنی کاجیما کنسٹرکشن کے ساتھ مل کر اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں جو خلائی سفر میں انقلاب برپا کردے گا۔
یورو ایشین ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق محققین نے گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں اس منصوبے کا اعلان کیا۔
جاپانی محققین کے مطابق سیاروں کے درمیان سفر کے اس نظام کو ' Hexatrack' کہا گیا ہے۔ یہ Hexatrack طویل فاصلے کے سفر کے دوران 1G کی کشش ثقل کو برقرار رکھے گا تاکہ کم کشش ثقل کے اضافے کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
محققین کا کہنا ہے کہ زمین سے چاند اور مریخ تک سفر کرنے کیلئے بنائی جانے والی خلائی ٹرینوں میں ہیکساگونل سائز کے کیپسول بھی ہوں گے جنہیں 'Hexacapsules' کہا جاتا ہے جن کے درمیان میں ایک حرکت کرنے والی ڈیوائس ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق خلائی ٹرین جاپان کی بلٹ ٹرینوں کی طرح بڑی ہو گی اور انہیں لینیئر موٹرز یا راکٹ انجنز کے ذریعے لانچ کیا جائے گا۔
جاپانی محققین کی تجویز کے مطابق 15 میٹر کے دائرے کے ساتھ ایک منی کیپسول زمین اور چاند کو جوڑ دے گاجبکہ چاند اور مریخ کو ملانے کے لیے 30 میٹر کے ریڈیئس کیپسول کی ضرورت ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق 'Hexacapsules کیپسول جرمنی اور چین میں میگلیو ٹرینوں کے ذریعے استعمال ہونے والی الیکٹرو میگنیٹک ٹیکنالوجی کو استعمال کرے گا۔
محققین کی تجویز کے مطابق دوسری جانب چاند پر اسٹیشن ایک گیٹ وے سیٹلائٹ استعمال کرے گا اور اسے لیونر اسٹیشن کے نام سے جانا جائے گا جبکہ مریخ پر ٹرین اسٹیشن کو مریخ اسٹیشن کہا جائے گا۔ یہ مریخ کی سیٹلائٹ فوبوس پر واقع ہوگا۔
ہیومن اسپیسولوجی سینٹر کے مطابق ارتھ اسٹیشن کو ٹیرا اسٹیشن کہا جائے گا اور یہ انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کی طرح ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق اس منصوبے کو حقیقت بننے میں ایک صدی لگ سکتی ہے تاہم، محققین کا مقصد 2050 تک MARS GLASS اور LUNA GLASS کا ایک آسان نمونہ بنانا ہے۔