ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنگ بند ہوتے ہی حماس کے مسلح کارکن خان یونس کیمپ کی سڑکوں پر نکل آئے

Gaza Ceasefire, Khan Yousasm City42, Hamas, Islamic Jehad
کیپشن: خان یونس اور دیر البلاغ میں دو مقامات پر اتوار کے ے روز حماس اور ممکنہ طور پر اسلامک جہاد گروپ کے مسلح کارکنوں کو سڑک پر جلوس کی شکل میں گھومتے دیکھا گیا۔ اس موقع پر عوام میں ان کے حامیوں نے ان کا جوش کے ساتھ استقبال کیا۔ یہ تصویر ایک سوشل پلیٹ فارم اسے  لی گئی۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ  میں بمشکل تمام  جنگ بندی ک کا لمحہ آیا تو حماس اور نامعلوم مسلح گروہ کے درجنوں کلاشنکوفوں سے مسلح  دستے نے خان یونس میں گاڑیوں پر گشت کیا۔  اس مسلح دستے کے سڑک پر گشت کی تصاویر اور ویڈیو کلپس سوشل پلیٹ فارمز پر شئیر کی گئیں جن میں سڑکوں پر گشت کرنے والے مسلح افراد کو دیکھ کر عام فلسطینیوں کو ہاتھ ہلاتے دکھایا گیا ہے۔

اس مسلح جلوس کی انٹڑنیشنل میڈیا میں بھی تصاویر شائع کی جا رہی ہیں۔  ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ  مسلح افراد نے غزہ کے علاقوں دیر البلاح اور خان یونس کی سڑکوں پر گشت کیا۔

بعض میڈیا آؤٹ لیٹس سے شائع ہونے والی تصویروں میں کچھ عام لوگوں کو مسلح افراد کے جلوس کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتے دکھایا گیا ہے تاہم فلسطین میں اتوار کی رات  تک حماس اور دوسرے مسلح گروپوں کے  ساتھ یکجہتی کے اظہار کا کوئی خاص واقعہ سامنے نہیں آیا۔

آئی ڈی ایف کی تیاری

غزہ میں آج اتوار کی دوپہر  جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس جنگ بندی کےساتھ ہی اسرائیل کی فوج نے واضح بتایا ہے کہ وہ خان یونس اور مغربی کنارے کے دوسرے علاقوں میں حماس اور دوسرے مسلح گروہوں کو  قدم جمانے کا موقع نہیں دے گی، جہاں ضرورت پڑے گی وہ "جارحانہ کارروائی کرے گی " اور اس مقصد کے لئے آئی ڈی ایف فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ رابطہ میں ہے۔    

Caption   خان یونس اور دیر البلاغ میں دو مقامات پر اتوار کے ے روز حماس اور ممکنہ طور پر اسلامک جہاد گروپ کے مسلح کارکنوں کو سڑک پر جلوس کی شکل میں گھومتے دیکھا گیا۔ اس موقع پر عوام میں ان کے حامیوں نے ان کا جوش کے ساتھ استقبال کیا۔ یہ تصویر ایک سوشل پلیٹ فارم اسے  لی گئی۔

فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول

فمقامی میڈیا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ہزاروں پولیس افسر مختلف علاقوں میں تعینات کردیے گئے ہیں، میونسپلٹی نے گلیوں کو دوبارہ کھولنےاور بحالی کا کام شروع کر دیا ہے۔ 

 غزہ پر پندرہ ماہ سےاسرائیلی  فوج کی زمینی اور فضائی جنگ کے دوران ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 47 ہزار 899 فلسطینی مارے گئے۔ سات  اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے اندر گھس کر ڈھائی سو افراد کو اغوا کر لیا اور غزہ میں زیر زمین سرنگوں میں قید کر دیا تھا۔ ان یرغمالیوں کی تلاش کے لئے آنے والی زمینی فوج کو  پندرہ ماہ کے دوران سرنگوں کی تلاسش مین تو جزوی ہی کامیابی ہوئی لیکن غزہ کو اسرائیلی فوج کا قبرستان بنا دینے کے دعوے کرنے والے حماس کے لیڈر اور ہزاروں کارکن بہت بڑی تعداد مین مارے گئے جن کے متعلق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ مرنےوالے تمام فلسطینیوں میں بیس ہزار سے زیادہ حماس کے مسلح کارکن تھے۔

 ایک لاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی  پندرہ ماہ کی جنگ کے دوران زخمی ہوئے اور ہزاروں لاپتہ ہیں جن کی زندگی کے امکانات برائے نام بتائے جاتے ہیں۔