فلسطین اور اسرائیل میں امید کا نیا سورج طلوع، جنگ بندی کا جشن

19 Jan, 2025 | 07:02 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  فلسطین اور اسرائیل میں آج امید کا نیا سورج طلوع ہوا ہے۔ جنگ بندی نے دونوں معاشروں میں خوشی کا گہرا احساس پیدا کیا ہے جس کا اظہار عوام کے جشن منانے سے خوب ہو رہا ہے۔

غزہ اور اسرائیل میں بہت سے لوگ اب بھی اداس ہیں کہ ان کے پیارے جنگ کے دوران مارے گئے، بہت سے لوگ قید ہیں، بہت سے زندہ تو ہیں لیکن جنگ نے انہیں جزوی یا کلی اپاہج بنا ڈالا، ان لوگوں کے لئے آج جنگ بندی کا دن ملے جلے احساسات لایا ہے، وہ زندہ رہنے میں کامیاب لوگوں کے ساتھ خوش بھی ہیں لیکن اپنوں کے دکھوں کو یاد کر کے دکھی بھی ہیں۔ 

Caption بے گھر فلسطینیوں کو  ان کے گھروں کی موجودہ حالت کا کچھ اندازہ نہیں کہ وہ رات گزارنے کے قابل ہیں یا نہیں، اور یہ کہ انہین گھروں تک جانے دیا جائے گا یا نہیں، اس کے باوجود  پناہ گزین کیمپوں سے جوق در جوق لوگ غزہ شہر کی طرف واپس جا رہے ہیں۔ 

اسرائیل میں دن کا آغاز انتظار، بے چینی اور امید و بیم کے مابین ہوا

غزہ جنگ بندی معاہدہ  کی ایک لازمی شق  یہ ہے کہ حماس جن تین یرغمالیوں کو آج اتوار کے روز رہا کر رہی ہے ان کے نام 24 گھنٹے پہلے قطر کے ثالثوں کے ذریعہ اسرائیل کو بھیجے گی۔ آج شام جن تین خواتین کو رہا کرنا ہے ان کے نام حماس نے آج صبح تک نہیں بتائے تھے جس کے بعد یروشلم میں اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے واضح کیا کہ جب تک یرغمالیوں کے نام نہیں ملیں گے ہم جنگ بندی نہیں کریں گے۔  ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات اسرائیل میں یرغمالیوں کی فیملیز اور ان سے وابستگی رکھنے والے لاکھوں لوگوں نے امید و بیم کے درمیان گزاری کیونکہ کسی کو نہیں پتہ تھا کہ ان کی بیٹی، بہن کو اتوار کی شام رہائی ملے گی یا نہیں۔ اسرائیل نے جن 33 لوگوں کو 42 روز میں رہا کرنے کا معاہدہ کیا ہے ان مین سے ہر ہفتے کے دن تین کو رہائی ملے گی اور ان کے نام جمعہ کے دن اسرائیل کی حکومت اور اس کے ذریعہ یرغمالیوں کے گھر والوں تک پہنچیں گے۔

Caption   حماس کی جانب سے ناموں کی فہرست میں تاخیر کے بعد رومی گونن، ایملی ڈاماری اور ڈورون اسٹین بریچر کی آج ہی شام رہائی کی بریکنگ نیوز نے اسرائیل میں خوشی اور اطمنان کی لہر دوڑا دی۔ جنگ بندی کے پہلے دن رہا کیا جائے گا۔ تینوں خواتین کو رہا ہونے کے بعد گھر جانے کی اجازت نہیں ملے گی۔ پہلے  IDF کے نمائندوں، ڈاکٹروں، ماہر نفسیات سے ان کی ملاقاتیں کروائی جائیں گی۔

رہائی پانے والے یرغمالیوں کے نام اتوار کی صبح اسرائیل کو فراہم کر دیئے گئے  تو یہ اسرائیل کے میڈیا میں بریکنگ نیوز تھی۔ اس خبر کے ساتھ اسرائیل کے طول و عرض میں جنگ بندی کی خوشی منانے کا آغاز ہوا۔

اس کے بعد ہی غزہ میں جنگ بندی ہوئی تب پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر سوا دو بجے تھے۔

غزہ میں جنگ بند ہونے کا جشن

غزہ میں آج اتوار کے روز جنگ بندی ہونے سے پہلے بھی مکمل امن رہا اور  سکولوں، دوسرے پناہ گیر کیمپوں میں مقیم بے گھر غزن عوام نے مٹھائیاں اور خوشی کے اظہار کے روایتی کھانے بنا کر آپس میں بانٹ کر کھاتے ہوئے جنگ بند ہونے کی خوشی منائی۔

الجزیرہ نیوز نے رپورٹ کیا: غزہ کی پٹی میں 15 ماہ کی جنگ کے بعد جنگ بندی کے نفاذ کے بعد پورے غزہ کی پٹی میں جشن کا سماں شروع ہو گیا ہے۔

جنگ بندی اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 11:15 بجے (09:15 GMT) پر اس وقت عمل میں آئی جب حماس نے ثالثوں کے ذریعے معاہدے کے تحت رہا ہونے والی تین خواتین قیدیوں کی فہرست اسرائیل کے حوالے کی۔

غزہ کے رہائشی اوم صلاح نے کہا، ’’میری خوشی کی انتہا ہے۔

"جب سے انہوں نے جنگ بندی کا اعلان کیا، میں نے جلدی سے اپنی تمام چیزیں پیک کر لیں کیونکہ میں غزہ شہر جانے کے لیے تیار ہوں۔ میرے بچے اپنے خاندانوں، رشتہ داروں اور اپنی زمینوں پر واپس جانے کے لئے بہت خوش ہیں،‘‘ اس نے الجزیرہ کو بتایا۔

"یہاں، ہم ہمیشہ خوفزدہ اور پریشان رہتے ہیں، لیکن گھر واپس آکر ہم بہت خوش ہوں گے، اور ہماری زندگیوں میں خوشی واپس آجائے گی۔"

ایک نوجوان فلسطینی نے کہا، ’’ہر کوئی خوش ہے، خاص طور پر بچے۔‘‘
انہوں نے الجزیرہ کو بتایا، "امید ہے کہ اسرائیلی اگلے چند دنوں میں اس [جنگ بندی] کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔"

انہوں نے کہا کہ اب وہ صرف اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ "اس دوران بہت سارے خواب تباہ ہوئے ہیں۔"

غزہ کے ہیلتھ ورکرز اور ریسکیورز کو بھی سڑکوں پر جشن مناتے ہوئے دیکھا گیا۔ آن لائن سوشل پلیٹ فارمز پر  شیئر کی گئی ویڈیوز میں کئی سول ڈیفنس ٹیموں کو ترانے گاتے اور فتح کے نشانات بلند کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

الجزیرہ نے بتایا کہ "جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے کوئی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں ہے"۔

"خوشی میں ہوائی فائرنگ"

"اب مزید بم نہیں رہے، نہ ہی لڑاکا طیارے، اور نہ ڈرون۔ گولیوں کی صرف آواز ہی ہم سنتے ہیں جو گلیوں میں جشن کی تقریبات میں چل رہی ہیں–  خوشی کے اظہار کے لئے ہوائی فائرنگ اور آتش بازی اکثر ہوتی رہی ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔

جنگ بندی کے نفاذ سے قبل، اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز کم از کم 19 مزید فلسطینیوں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کر دیا، جس سے

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیرقیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد مارے گئے تھے اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اس عمل سے شروع ہونے والی جنگ میں  15 ماہ کے دوران فلسطین میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 47,000 کے قریب ہو گئی۔ فلسطینی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اسرائیل مین سینکڑوں فوجی اور درجنوں سویلین پندرہ ماہ کی جنگ کے دوران مارے گئے۔ 

'واپس جانے کی ضرورت ہے'
الجزیرہ کے محمود نے رپورٹ کیا کہ ہسپتال کے صحن میں جہاں سے وہ رپورٹ کر رہے تھے، فلسطینی خاندانوں نے اپنے خیمے اکھاڑنا شروع کر دیے تھے اور اپنے گھروں کو واپس چلے گئے تھے وہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے دخل ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔

"ہم یہاں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ خاندان جوش و خروش سے اپنا سامان اکٹھا کر رہے ہیں – جو کچھ بھی وہ ہسپتال میں قیام کے دوران جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے، اسے ساتھ لے کر اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں۔ ہسپتال کے دروازے سے نکلتے ہوئے ان کے چہروں پر بہت جوش ہے،‘‘ انہوں نے مزید کہا۔

گھر نہیں رہا لیکن واپس تو جانا ہے

خان یونس میں رہنے والے ایک بے گھر فلسطینی شخص انور، جس نے اپنا آخری نام نہیں بتایا، کہا کہ ان کا گھر تباہ ہونے کی اطلاعات کے باوجود وہ رفح واپس آنے کی امید رکھتے ہیں۔

انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’’میں وہاں جاؤں گا اور میں ایک ایسی جگہ تلاش کروں گا جہاں میں اپنے آٹھ رکنی خاندان کے ساتھ رہنے کے لیے خیمہ لگا سکوں۔‘‘ "مجھے اپنے شہر واپس جانا ہے۔ مجھے وہاں واپس جانا ہے جہاں میں پیدا ہوا تھا۔

انور نے کہا کہ جنگ کے مہینے ایک "ڈراؤنے خواب" کی طرح تھے۔  "یہ لفظی طور پر ایک ڈراؤنا خواب تھا، جیسے ہم خواب دیکھ رہے ہوں اور پھر ہم دوبارہ اٹھ گئے۔"

اس نے کہا کہ وہ اور اس کا خاندان ناقص خیموں میں کافی خوراک یا پانی کے بغیر رہتے تھے، اور سامان کی قیمتیں "خوفناک حد تک زیادہ" تھیں۔

Caption رفح شہر سب سے بعد میں جنگ کی زد میں آیا تھا، اس شہر مین بھی اسرائیلی فوج کی یرغمالیوں کی تلاش میں کارروائیوں کے دوران بہت کچھ نقصان ہوا تاہم بہت کچھ باقی ہے۔ رفح شہر مین ہفتے کی رات جشن کی رات تھی اور اتوار کی صبح علی الصبح ہی جشن دوبارہ شروع ہو گیا۔۔

الجزیرہ کے ہند خدری نے خان یونس سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی شہر رفح سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں نے وہاں ہونے والی تباہی کو "بڑے پیمانے پربربادی" قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ان کے محلے کہاں (غائب ہو گئے)  ہیں۔"

اس کے باوجود، اس نے کہا کہ لوگ بھی "بہت خوش" تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "آپ سب کو مسکراتے ہوئے دیکھتے ہیں، آپ سب کو نعرے لگاتے ہوئے دیکھتے ہیں، اور زیادہ تر فلسطینی کہہ رہے ہیں، 'ہم  اس جنگ میں زندہ بچنے میں کامیاب ہو گئے۔'

ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات امید و بیم کی سولی پر  لٹکی طویل رات

ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات فلسطین اور اسرائیل میں امید و بیم کے درمیان جھولتے لوگوں کے لئے حقیقت سے زیادہ طویل رات تھی۔  فلسطین کے پناہ گزین کیموں مین تاہم لوگوں میں امید نمایاں طور پر زیادہ واضح تھی، انہیں سب کچھ ٹھیک ہو  جانے کا زیادہ یقین تھا۔ پناہ گزین کیمپوں مین عوام اپنی خوشی کا برملا اظہار پر جوش نعرے لگا کر اور بعض جگہ گیت گا کر کر رہے تھے۔  بے سر و سامانی کے عالم میں بے گھر لوگوں کے پاس خوشی کے اظہار کے لئے جو کچھ دستیاب تھا انہوں نے وہ سب کے ساتھ بانٹ لیا۔

Caption غزہ کے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں ہفتے کی رات نوجوان جنگ بند ہونے کے انتظار میں جشن منا رہے  ہیں۔

جبکہ اسرائیل میں گو کہ اتحادی حکومت قانونی طور پر جنگ بندی کے معاہدہ کو ریکٹیفائی کر چکی تھی، اس کے باوجود لوگوں کو خدشات تھے کہ آخری لمحہ تک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے باوجود اسرائیل مین یرغمالیوں کے رشتہ داروں، ہمدردوں نے سڑکوں پر جمع ہو کر خوشی منائی۔

Caption تل ابیب مین یرغمالیوں کے ہمدرد سڑک پر اپنے احتجاج کے دوران جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی امید سے ایک دوسرے کو  مبارک دے رہے ہیں۔

مزیدخبریں