ایجنٹوں نے خواب دکھائے، ایجنٹوں نے مزید پیسہ مانگا، ڈنکی حادثہ سے جڑی مزید کہانیاں

19 Jan, 2025 | 04:05 AM

Waseem Azmet

سٹی42:  گزشتہ دنوں موریطانیہ کے سمندر میں ڈِنکی کشتی حادثے میں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں پر ہیومن سمگلرز نے تشدد کیا اور بعض کو زندہ سمندر میں پھینکا۔  غیر قانونی طریقہ سے یورپ جانے کے لئے بھاری رقمیں خرچ کرنےوالوں کے لواحقین اب رو رو کر ہیومن سمگلرز کے مظالم کی داستانیں سنا رہے ہیں۔  

حادثے میںہلاک ہونے والے  گجرات کے ابوبکر کے لواحقین نے الزام لگایا کہ ان سے مزید پیسوں کا تقاضا کیا گیا تھا۔  یہ کشتی حادثہ نہیں بلکہ مزید پیسوں کی وصولی مین ناکامی کے بعد نوجوانوں کی جان لی گئی۔

 ابوبکر کے لیے گھر والوں نے الزام لگایا  کہ انہوں نے  رشتے داروں سےقتض لے کے  غیر قانونی طریقہ سے سپین میں پہنچانے کا وعدہ کرنے والے ایجنٹ کو   40 لاکھ روپے دیے تھے۔

 موریطانیہ کشتی حادثے کی تحقیقات میں کے نتیجہ میں  اب تک ایک خاتون اور اس کے بیتے کو گرفتار کیا گیا ہے، اس عورت کا دھندے میں بنیادی کردار ادا کرنے والا بیتا پاکستان سے باہر ہے۔ بیرون ملک جانے کے شوقین گاہکوں سے پیسے یہ عورت وصول کرتی تھی۔
 
 گجرات کے ابو بکر کی طرح  دوسرے ڈوبنے والوں کے لواحقین بھی اپنی اپنی کہانیاں بتا رہے ہیں۔ منڈی بہاوالدین کا غلام شبیر اپنے 2 بیٹوں حماد اور ابرارکا انتظار کرتا رہ گیا، مرنے والوں کے چچا نے خود کو معصوم قرار دیا اور "خواب دکھانے "کا  ذمہ دار بھی ہیومن سمگلرز کو ہی قرار دے دیا۔ وہ کہتا ہے کہ ایجنٹ یورو اور ڈالروں کے خواب دکھاتے ہیں تو لڑکے ان کی باتوں میں آجاتے ہیں۔

 مراکش کشتی سانحے میں جان سے ہاتھ دھونے والوں کے اب تک 29 متاثرہ خاندان سامنے آئے ہیں ، گجرات کے 5 نوجوانوں کے زندہ بچ جانے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں جبکہ منڈی بہاؤ الدین، سیالکوٹ اور شیخوپورہ کے بھی 3 ،3 نوجوانوں کا اپنے گھر والوں سےرابطہ ہوا ہے۔

واقعے کا پس منظر
جمعرات کو  موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔  86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، کشتی میں  66 پاکستانی سوار تھے۔حادثے میں 36 افرادکو بچالیا گیا۔

کشتی حادثے میں مرنے والے 44 پاکستانیوں میں سے 12  گجرات کے تھے۔ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔

مزیدخبریں