سٹی42: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے وفاقی حکومت کو "جعلی" قرار دینے کے ساتھ مسلم لیگ نون کے صدر میاں نواز شریف پر یہ الزام بھی لگا دیا کہ پی ٹی آئی کے حکومت کے ساتھ "مذاکرات" کو وہ ناکام بنا رہے ہیں، ان الزامات کے ساتھ اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہے اور ہم "مذاکرات" کے ذریعہ ملک میں سیاسی استحکام لانا چاہتے ہیں۔
اسد قیصر نے "مذاکرات" کے لئے دو مطالبات بھی دہرائے جو 9 مئی 2023 کو ریاست کے اداروں پر درجنوں منظم حملوں اور 26 مئی 2024 کو اسلام آباد پر دھاوے کے واقعات کی "عدالتی تحقیقات" پر مبنی ہیں۔ ان دونوں دنوں پر کئے گئے درجنوں حملوں کے درجنوں مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور کئی مقدمات میں درجنوں شر پسندوں کو عدالتوں سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔
صوابی میں پی ٹی آئی رہنما گوہر خان کی تعزیتی کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسدقیصر نے کہا، ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے، ہم نے مذاکرات" اہم وجوہات کی بنا پر شروع کیے۔" اور ملک میں سیاسی استحکام لانے کیلئے حکومت کو مذاکرات کا ایک موقع دیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات انتہائی مخدوش اور نامناسب ہیں، ہم نے ملک میں سیاسی استحکام لانے کیلئے حکومت کو مذاکرات کا ایک موقع دیا، ہم نے کوئی بڑا مطالبہ نہیں کیا ہے حالانکہ ہم کہہ سکتے تھے کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ آپ کی حکومت جعلی ہے اور آپ سے بات نہیں کرسکتے،
ہمیں پتہ چلا ہے نوازشریف اور ان کے قریبی ساتھی مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا، ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ ہمارے بےگناہ کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
اسد قیصر نے مزید کہا، ہم تین چار ہفتوں میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بلارہے ہیں جس میں "ون پوائنٹ" پر بات کریں گے۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے پی ٹی آئی نے جو "دو مطالبات" پیش کئے ہیں ان کو حکومت کے اہم رہنما اور قانونی ماہرین "عدم استحکام" کی چابی قرار دیتے ہیں۔ حکومت کے اہم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کر وفاقی دارالحکومت میں دوست ملک کے معزز سربراہ کی موجودگی کے موقع پر اسلام آباد پر دھاوے کے دوران تشدد اور سنگین جرائم کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، عدالتوں پر عدم اعتماد کرنے کی کوئی وجہ نہیں، اگر کسی کو کسی مقدمہ کی کارروائی پر کوئی قانونی اعتراض ہے تو اس کے لئے وہی عدالتی فورم کھلے ہیں جن سے پی ٹی آئی "عدالتی تحقیقات" کروانا چاہتی ہے۔
حکومتی شخصیات پبلک فورمز پر بتا چکی ہیں کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ڈائیلاگ/ مذاکرات ملک میں سیاسی ٹمپریچر نارمل رکھنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں حکومت ریاست کے دوسرے اداروں خصوصاً عدالتوں کو لیٹ ڈاؤن کرنے کی طرف نہیں جا سکتی۔