عثمان علیم :پنجاب بھر کے کنٹریکٹ ملازمین کے لیے بڑی خبر ، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر پنجاب سول سرونٹ رول 17 اے کے تحت بھرتی کیے گئے تمام محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کا فیصلہ، وزیر اعلی کی ہدایات اور کابینہ فیصلہ کی روشنی میں ملازمین کو ریگولر کرنے کے حوالے سے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے تمام انتظامی سیکرٹریز کو مراسلے کی صورت میں اگاہ کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات پر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے مراسلہ جاری کیا، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ پر وزیر اعلی پنجاب کو سمری بھیجی گئی جس میں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے مراسلہ جاری کرنے کی منظوری طلب کی گئی، وزیر اعلی کی ہدایات پر سمری منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی،صوبائی کابینہ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے لیے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے سرکلر جاری کرنے کے احکامات دیے،احکامات کی روشی میں ایس اینڈ جی اے ڈی نے تمام انتظامی سیکرٹریز کو کنٹریکٹ ملازمین کو فوری مستقل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا سے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی واپس لینے کا حکم معطل کردیا، عدالت نے پنجاب حکومت، آئی جی پولیس سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی طرف سے ڈاکٹر خالد رانجھا ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ درخواستگزار آئی جی بلوچستان، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان اور آئی جی پنجاب پولیس تعینات رہا ہے، سکیورٹی خدشات کی بنا پر پنجاب حکومت کی جانب سے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی فراہم کی گئی، وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مبینہ ملزم ہے اور کیس کا ٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں جاری ہے۔
سابق پولیس چیف ہونے کے ناطے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی دی گئی، اب پولیس سکیورٹی اور بلٹ پروف گاڑی واپس لے لی گئی ہے، یہ اقدام اس کی جان کیلئے سکیورٹی رسک ہے، سکیورٹی واپس لینے پر آئی جی سے رابطہ کیا لیکن داد رسی نہیں ہوئی، آئی جی کے پاس فراہم کی گئی سکیورٹی واپس لینے کا اختیار نہیں، حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی سات رکنی کمیٹی کی سفارشات پر ہی سکیورٹی واپس لی جا سکتی ہے۔