(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا سے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی واپس لینے کا حکم معطل کردیا، عدالت نے پنجاب حکومت، آئی جی پولیس سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی طرف سے ڈاکٹر خالد رانجھا ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ درخواستگزار آئی جی بلوچستان، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان اور آئی جی پنجاب پولیس تعینات رہا ہے، سکیورٹی خدشات کی بنا پر پنجاب حکومت کی جانب سے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی فراہم کی گئی، وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مبینہ ملزم ہے اور کیس کا ٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں جاری ہے، سابق پولیس چیف ہونے کے ناطے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی دی گئی، اب پولیس سکیورٹی اور بلٹ پروف گاڑی واپس لے لی گئی ہے، یہ اقدام اس کی جان کیلئے سکیورٹی رسک ہے، سکیورٹی واپس لینے پر آئی جی سے رابطہ کیا لیکن داد رسی نہیں ہوئی، آئی جی کے پاس فراہم کی گئی سکیورٹی واپس لینے کا اختیار نہیں، حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی سات رکنی کمیٹی کی سفارشات پر ہی سکیورٹی واپس لی جا سکتی ہے۔
درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی واپس لینے کا حکم کالعدم قرار دے، مزید استدعا کی گئی ہے کہ درخواستگزار کو بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے