سٹی42: حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے سرحدی دیہات، چوکیوں اور نووا میوزک فیسٹیول سے اغوا کئے یرغمالیوں میں سے زندہ بچنے والے باقی تمام کو ایک ہی بار رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اس کے ساتھ "مستقل جنگ بندی" کی شرط رکھ دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حماس نے جنگ بندی کے سارے سلسلہ کو سخت دھچکا دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حماس غیر مسلح نہیں ہو گی۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلہ میں جن کو رہا ہونا تھا ان مین سے کم از کم 6 زندہ یرغمالیوں کو حماس تین تین کر کے اس ہفتے والے دن اور اس کے بعد سات دن انتظار کروا کر آئندہ ہفتے والے دن رہا کرے گی۔ اس دوران حماس اسیری میں فوت ہو جانے والے 8 یرغمالیوں کی میتیں چار چار کر کے 27 فروری تک واپس کرے گی۔
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ وہ جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہے۔ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل کے اندر حماس کی قید مین موجود تمام زندہ یرغمالیوں اور فوت ہو چکے یرغمالیوں کی میتیں ایک ہی بار واپس لینے کا مطالبہ متفقہ رائے بن چکا ہے۔ حکومت بھی یرغمالیوں کے لواحقین کے اس مطالبہ سے متفق ہے اور واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یہی بات کی ہے۔
آج پہلی مرتبہ حماس نے اس مطالبہ کا جواب دیا ہے اور تمام یرغمالیوں کی ایک ہی بار واپسی کے بدلے "مستقل جنگ بندی" مانگ لی ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا کہ وہ اسرائیل کے بقیہ تمام زندہ قیدیوں اور 8 کی لاشیں ایک ساتھ واپس کرنے کو تیار ہے بشرطیکہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ہو اور اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل طور پر نکل جائے۔
حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کو غیر مسلح کرنے کی باتیں ناقابل قبول ہیں۔ حماس کا مسلح وجود غزہ سے اسرائیل کی فوج کی واپسی مین سب سے بری رکاوٹ ہو گا۔ اسرائیل متعدد بار یہ واضح کر چکا ہے کہ حماس کو غزہ کے اندر اپنا کنٹرول دوبارہ قائم نہیں کرنے دیا جائے گا۔ دوحہ ہوسٹیج ڈیل کی ایک شرط یہ ہی ہے کہ غزہ کے اندر ہتھیار نہیں جائیں گے۔