(جمالدین جمالی)ادکارہ صوفیہ مرزا کے بچوں کو بیرون ملک سمگل کرنے کا معاملہ، سیشن کورٹ میں ننھی بچیوں کو بیرون ملک سمگل کرنے والی ملزمہ کی درخواست ضمانت پر سماعت،عدالت نے فریقین کے وکلاء کو کل بحث کے لئےطلب کر لیا.
تفصیلات کے مطابق اداکارہ صوفیہ مرزا کی دو ننھی بیٹیوں کو بیرون ملک سمگل کرنے اور ان کے نام اور ولدیت تبدیل کرنے سے متعلق سیشن عدالت میں سماعت ہوئی،ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نےملزمہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، ملزمہ صدف ناز نے سیشن عدالت میں بعد از گرفتاری صمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے، ملزمہ کی ضلع کچہری سے ضمانت کی درخواست خارج ہو گئی تھی، پھر سیشن عدالت میں درخواست دائر کی۔
ادکارہ صوفیہ مرزا اپنے وکیل عمران پاشا ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں،عدالت نے ملزمہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو بحث کے لئے طلب کیا ہے،اداکارہ صوفیہ مرزا کا کہنا ہے کہ ملزمہ نے میرے بچوں کو عرصہ سےاغوا کرر کھا ہےاور ملزمہ کو گرفتار کرانے کےلئے کافی جدوجہد کی۔
ادکارہ صوفیہ مرزا کاکہنا تھا میری بچیوں کو ہیومن ٹریفکنگ کے ذریعے سمگل کیا گیا اور ںنھی بچیوں کے نام اور ولدیت جعلسازی کے ذریعے بدلے گئے، میرا سابق شوہر بھی بچوں کے اغوا میں ملوث ہے، صوفیہ مرزا نے استدعا کی کہ عدالت ملزمہ صدف ناز کی درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم دے۔
واضح رہے کہ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نےصوفیہ مرزا کی درخواست پر سماعت کی تھی، درخواستگزار صوفیہ مرزا اور ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان سمیت دیگر عدالت پیش ہوئے، وکیل نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست میں وفاقی حکومت، دبئی میں پاکستانی سفیر، آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سابق شوہر عمر فاروق سے 10 سال قبل شادی ہوئی اور پھر طلاق ہوگئی، گارڈین عدالت نے جڑواں بچیوں زنیرہ اور زینب کو ماں کے حوالے کرنے کے احکامات دیئے تھے۔
سابق شوہر بچیوں کو لیکر دبئی فرار ہوگیا ہے، اداکارہ صوفیہ مرزا کی جانب سے مزید موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے نومبر 2020ء کو درخواستگزار کی بیٹیوں کو بازیاب کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے سابق شوہر اور بچیوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈز بھی بلاک کرنے کا حکم دیا تھا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود بیٹیوں کو بازیاب نہ کروانے پر سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر فریقین کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت انٹرپول کے ذریعے بچیوں کو بازیاب کروا کر ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے۔