ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو 6 ماہ میں مقدس اوراق کو ٹھکانے لگانے کی پالیسی بنانے کا حکم دے دیا۔ عدالت کا پنجاب حکومت، قرآن بورڈ کے ساتھ مشاورت کرکے مقدس اوراق کو درست طریقے سے ٹھکانے لگانے کا طریقہ کار طے کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس طارق سلیم شیخ نے محدم شاکر کی درخواست ضمانت پر 15 صفحات پر مشتمل تحریر فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو عملدرآمد رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ ملزم شاکر کے خلاف مقدس اوراق کی بے حرمتی کے الزام کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ملزم پرقدس اوراق کو زمین میں دفن کرنے اور بے حرمتی کے الزامات یے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام سے بھی رائے طلب کی گئی ہے۔ عدالتی فیصلے میں مقدس اوراق کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے رہبر معظم سید علی خامنہ ای، آیت اللہ سید علی سیستانی حامد سعید کاظمی سمیت دیگر کی رائے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے محمد احسان کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا ہے۔فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ہڑتالوں کا سلسلہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ عدالتوں کو ہر دوسرے دن یہ کہا جائے کہ وکلاء اپنا فرائض سرانجام نہیں دے رہے۔ عدالتی فیصلوں میں لکھا جاتا ہے کہ وکلاء ہڑتال پر ہیں، جس سے عدالتیں متاثر ہوتی ہیں، عدالتیں وکلاء کے بغیر نہیں چل سکتیں جو ہر دوسرے روز ہڑتال کر دیتے ہیں۔
فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس جب بھی سماعت کیلئے مقرر ہو تو وکیل کو معاوضہ دینے والے درخواست گزار کیلئے عدالت میں پیش ہونا چاہیے، اگر کوئی وکیل پیش نہ ہو تو عدالتوں کو اہنا کام جاری رکھنا چاہیے۔سائل نقصان کیلئے وکیل کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے، وکیل ہڑتال کو جواز بنا کر عدالت سے غیر حاضر نہیں ہو سکتے جب انھوں نے اپنا وکالت نامہ جمع کروا رکھا ہو۔
عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی بار ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے دوران وکیل کو سائل کیلئے عدالت میں سے غیر حاضر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، وکیل کیلئے اپنے سائل کیلئے عدالت میں پیش ہونے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے، قانونی ضابطے کو کسی فریق کی مرضی کے مطابق تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔