احمد منصور: پی ٹی آئی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بیلٹ وے گرڈ پالیسی سنٹر نے انہیں غیر جمہوری قرار دے دیا اور مزید کہا کہ پاکستان میں مظاہروں سے یومیہ 190 ارب روپے کا معاشی نقصان ہواجبکہ ریٹیل، ہوٹلنگ اور لاجسٹک کے شعبوں کی آمدن کم ہو کر محض 50 فیصد رہ گئی ۔
بیلٹ وے گرڈ پالیسی سنٹر نے پاکستان میں پی ٹی آئی احتجاج اور پراپیگنڈے کے اثرات پر اپنی ریسرچ کے نتائج کو جاری کر دیا ۔ ڈاکٹر الیگزینڈرا کالڈویل کے مطابق پی ٹی آئی کی مہم جوئی نے ملک کی معیشت پرمنفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہوں نے احتجاجی مظاہروں کو آ ئی ایم ایف معاہدوں پر عمل درآمد میں بڑی رکاوٹ قراربھی قرار دیا ہے،
ریسرچ میں بتایا گیا کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچا جبکہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا انبار بھی انہیں پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے ہے۔مظاہرین کی جانب سے عدالت کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی اور جمہوریت کے لیے پی ٹی آئی کا پرتشدد مظاہروں کا رجحان انتہائی مہلک ہے۔
ڈاکٹر الیگزینڈرا کی جانب سے پاکستان میں جاری احتجاج کو امریکہ میں ہونے والے کیپیٹل ہل فسادات سے تشبیہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ کے مطابق احتجاج کی وجہ سے سیاحت پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ معاشی اشاریوں میں گراوٹ کی ایک بڑی وجہ احتجاج سے پھیلنے والی غیر یقینی صورتحال کو قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج میں شامل افراد انتہائی منظم حکمت عملی کے تحت تمام کاروائیاں کرتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں انتہائی منفی اور شدت پسندانہ اور نفرت پر مبنی رویوں کو فروغ مل رہا ہے۔