ملٹی وٹامنزصحت  کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں 

19 Dec, 2024 | 07:38 PM

ویب ڈیسک : ملٹی وٹامنز  پھل اور سبزیوں کے متبادل  کے طور پر  کام نہیں آتی بلکہ یہ صحت  کے لیے فائدہ مند بننے کی بجائے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ 

اکثر  افراد کسی شخص کو توانا اور صحت مند دیکھ کر  اس سے ملٹی وٹامنز کا پوچھتے رہتے ہیں ۔  فوری اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگ  ڈاکٹرز کے مشورے کے بغیر بھی  سیلف میڈیکیشن کرتے ہوئے ملٹی وٹامنز کا استعمال کرتے ہیں اور  دیگر لوگوں کو بھی اپنے خود ساختہ نسخے بتاتے رہتے ہیں ، سوشل میڈیا پر بھی  اکثر ملٹی وٹامنز کے استعمال کے حوالے سے مشورے دیے جا رہے ہوتے ہیں 

ملٹی وٹامنز اور فوڈ سپلیمنٹس ہر ایک کے لیے موزوں نہیں ہوتے ۔جبکہ کچھ افراد اسے بہتر خوراک کے متبادل بھی قرار دیتے ہیں ۔ جبکہ ماہر غذائیت اور ڈاکٹرز کے مطابق کیلشیئم، آئرن اور ملٹی وٹامنز کا بلا ضرورت اور لگاتار استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔
 سوال  یہ ہے کہ  ڈاکٹرز ملٹی وٹامنز کب تجویز کرتے ہیں؟ کیا روزمرہ خوراک سے ان کا حصول باآسانی ممکن ہے۔ ماہر غذائیت زینب غیور سے واضح کیا کہ وٹامنز لینے کا تعلق صرف ہماری عمر سے نہیں بلکہ ہیلتھ کنڈیشن اور روٹین پر منحصر ہوتا ہے۔’اگر ہم متوازن غذا لے رہے ہیں اور صحت مند طرز زندگی کا معمول اپنائے ہوئے ہیں تو عام طور پر ہمیں ملٹی وٹامن لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔’جب خواتین ملٹی وٹامن شروع کرتی ہیں تو اس کے بعض دفعہ اچھے نتائج ہوتے ہیں کیونکہ تمام وٹامننز لینا بُرا نہیں لیکن ضرورت سے زیادہ لینا نقصان دیتا ہے۔بعض دفعہ ہم محسوس کرتے ہیں ملٹی وٹامن لینے کے باوجود ہم تھکاوٹ کا شکار ہیں، ہمارا کھانے کا دل نہیں کرتا تو یہ بھی کیلشیئم سپلیمنٹس کا سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتا ہے۔وٹامن بی کمپلییکس کو وافر مقدار میں لینا نیوروپیتھی کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ جس میں ہاتھ پیروں کا سن ہو جانا یا بھاری محسوس ہونا، معدے میں تیزابیت جیسے مسئلے ہو سکتے ہیں۔‘
 مریض کو وٹامن ڈی کی کمی ہے لیکن اس کو ایک وقت میں اتنا زیادہ ڈوز دیا جائے تو وہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔فیٹ میں گھلنے والے (Fat soluble) وٹامنز میں وٹامن اے، ڈی، ای اور کے شامل ہیں۔ جبکہ آئرن یا کیلشیئم کے سپلیمنٹس غیر ضروری لیں تو جی متلانا، ڈائریا، تھکان سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بعض خواتین مختلف اشتہاروں سے متاثر ہو کر خود سے ہی اس کا استعمال کرنے سے نہیں ہچکچاتیں۔جبکہ  انڈا، بادام اور ہری سبزیوں میں بایوٹن وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ اس لیے آپ ان غذاؤں کو روزمرہ کا حصہ بنا کر بایولان حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کی گولیاں  اس وقت ہی لیں  جب آپ کا ڈاکٹر تجویز کرے۔پروٹین کی درست مقدار  نہ لینا اور کابوہائیڈریٹ اور زیادہ چکنائی کا زیادہ استعمال   ہمارے بال اور جلد کو خراب کردیتی ہے ۔
میڈیکیشن کے ذریعے بچوں میں وٹامنز دینے سے اس وقت تک گریز کیا جاتا ہے جب تک کسی چیز کی بہت شدید کمی نہ آئے۔وٹامن ڈی کی اضافی مقدار یا زیادتی خون میں کیلشیئم اور گردے کی پتھری کو بڑھا سکتا ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق پھل اور سبزیوں کا نعم البدل ملٹی وٹامنز کبھی بھی نہیں ہو سکتے۔پھل اور سبزیوں میں صرف وٹامنز نہیں بلکہ جسم کو توانا رکھنے والے اچھے کمپاؤنڈز موجود ہوتے ہیں۔پھل اور سبزیاں فائبر بھی مہیا کرتے ہیں جس سے غذا جذب ہوتی ہے۔زینب غیور کے مطابق ’پھل اور سبزیوں کے وٹامن ہماری لیے کبھی بھی زیادہ مقدار کا سبب نہیں بن سکتے جبکہ ملٹی وٹامن پھل اور سبزیوں کی جگہ کبھی نہیں لے سکتے۔’اچھی جلد اور بال ہمارے پورے طرز زندگی کا نچوڑ ہوتے ہیں۔ اگر متوازن غذا نہ لیں، صحت مند لائف سٹائل نہیں، ورزش معمول کا حصہ نہیں، غذا اچھی نہیں، ہائیجین اچھی نہیں تو ملٹی وٹامن کچھ نہیں کر سکتے۔‘

مزیدخبریں