ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیڑھ ارب آبادی والا ملک ؛ 2 بچوں کے فارمولے کی بجائے آبادی بڑھانے پر زور

ڈیڑھ ارب آبادی والا ملک ؛ 2 بچوں کے فارمولے کی بجائے آبادی بڑھانے پر زور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : انڈیا میں زیادہ بچے پیدا کرنے کی بحث چھڑ گئی ، ’ ہر خاندان  کم از کم تین بچے  پیدا کرے ‘ بھارتی راہنماؤں نے آبادی بڑھانے  پر زور دینا شروع کردیا 

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق گذشتہ برس انڈیا چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن چکا تھا۔ انڈیا جس کی کل آبادی ڈیڑھ ارب کے ہندسے کو چھو رہی ہے ۔اس میں اس موضوع پر اچانک بحث شروع ہوگئی ہے کہ انڈیا کی 2 جنوبی ریاستیں ’ آندھرا پردیش‘ اور تمل ناڈو‘ میں آبادی بڑھائی جائے ۔ 

آندھرا  پردیش  اور تمل ناڈو میں آبادی بڑھانے کا جواز یہ دیا جا رہا ہے کہ  پیدائش کی شرح کم ہے اور دیگر آبادی  بھی عمر رسیدہ ہو رہی ہے ۔ریاست آندھرا پردیش  نے ’دو بچوں کی پالیسی‘ کو بھی ختم کر دیا ہے۔ اسی طرح کی اطلاعات اس کی ہمسایہ ریاست تیلنگانہ سے بھی آ رہی ہیں کہ یہاں بھی جلد کچھ ایسا ہی نعرہ لگنے والا ہے ۔

  انڈیا میں جہاں آبادی بڑھنے کی  خبریں ہیں وہیں پر  شرح  پیدائش میں کمی  آ رہی ہے  بتایا جا رہا ہے کہ 1950 میں فی کس عورت یہ شرح 5.7 تھی جبکہ اب یہ شرح محض 2 ہے  اور یہ شرح  صرف دو ریاستوں میں نہیں بلکہ 29 میں سے 17 ریاستوں میں ہے بلکہ زیادہ تر ریاستوں میں بچوں کی پیدائش کی شرح 2 کی متبادل شرح سے بھی گر چکی ہے  کہا جارہا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو مستحکم آبادی  نہیں رہے گی ۔
 آبادی بڑھانے کے  نعرے کی اصل وجہ سے ریاستوں کا  خوف ہے کہ انڈیا کی آبادی میں تبدیلیاں، مختلف ریاستوں کی بدلتی آبادی کے تناظر میں ملنے والا حصہ، انتخابی نمائندگی اور ریاست کے لحاظ سے پارلیمنٹ میں نشستوں اور وفاقی محصولات میں نمایاں اثر ڈالے گی۔
اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ  زیادہ آبادی والی شمالی ریاستیں جیسے اتر پردیش اور بہار حد بندی سے زیادہ نشستیں حاصل کر لیں گی جبکہ جنوبی ریاستوں جیسے تمل ناڈو، کیرالہ، اور آندھرا پردیش کو نشستیں کم ہونے کی  وجہ سے  نقصان  کا خدشہ ہے دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی  اور ان کے حواری  یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ پارلیمانی نشستوں کی تقسیم میں جلد بازی نہیں کی جائے گی۔
 بتایا جا رہا ہے کہ انڈیا میں بنیادی چیلنج نوجوانوں کی آبادی میں کمی ہے جس سے شرح افزائش کم ہو رہی ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق  انڈیا کے 40 فیصد سے زیادہ عمر رسیدہ افراد (جو 60 سال سے زیادہ عمر کے ہیں) کا تعلق غریب ترین طبقے سے ہے۔ اگر دولت کی تقسیم کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ آبادی کے نچلے طبقے کا 20 فیصد ہیں۔
سری نواس گولی کا کہنا ہے کہ دوسرے لفظوں میں اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ’انڈیا امیر ہونے سے پہلے بوڑھا ہو رہا ہے۔‘
 جس طرح فرانس اور سویڈن کو اپنی عمر رسیدہ آبادی کو سات فیصد سے 14 فیصد تک لانے میں بالترتیب 120 اور 80 برس لگے۔  انڈیا کو اس  حد تک  پہنچنے میں فقط 28 برس لگیں گے۔

 اسی ماہ کے آغاز میں وزیراعظم مودی کی بی جے پی کی نظریاتی قوم پرست جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (قومی رضاکاروں کی تنظیم) کے سربراہ نے انڈیا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ہر خاندان کو کم از کم تین بچے پیدا کرنے کا کہا ہے۔موہن بھگوت نے بھی  کہا کہ ’آبادی کی سائنس کے مطابق جب آبادی کی شرح 2.1 سے بھی نیچے آ جاتی ہے تو ایک معاشرہ خود ہی تباہ ہو جاتا ہے، کوئی اور اسے تباہ نہیں کرتا۔‘ لیکن ماہر آبادیات اس کو درست تسلیم نہیں کرتے
کچھ ممالک میں  پہلے سے آبادی بڑھانے پر زور دے رہے ۔ جن میں جنوبی کوریا اور یونان جیسے ممالک بھی شامل ہیں ۔