دور نایاب: ایل ڈی اے کا ریکارڈ سفٹنگ سیل اب اعتراض سیل میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں شہریوں کی قیمتی جائیدادوں کی فائلوں پر بے جا اعتراضات عائد کرنا معمول بن چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے کے مختلف ڈائریکٹوریٹس میں ایک ایک پٹواری کو سفٹنگ سیل میں تعینات کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پہلے سے منظور شدہ فائلوں کی این او سی اور سیل ڈیڈ والی فائلوں پر بھی اعتراضات لگائے جا رہے ہیں۔
سیل ڈیڈ والی فائلوں پر ہر قسم کی کلیئرنس موجود ہوتی ہے اور صرف رجسٹری کی کارروائی باقی رہتی ہے، اسی طرح این او سی والی فائلوں پر بھی تمام کلیئرنس موجود ہوتی ہے۔ تاہم، شہریوں اور سائلین کو ریکارڈ سفٹنگ سیل میں فائلیں بھجوانے پر ایل ڈی اے کے ملازمین کے ہتھے چڑھنا پڑ رہا ہے، اور فائلوں کی موومنٹ کے دوران بھاری رشوت کا تقاضا کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکارڈ سفٹنگ میں فائلوں کو غیر منصفانہ طور پر بھجوانے کے فیصلے سے رشوت کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شہریوں نے ریکارڈ سفٹنگ سیل میں بے جا اعتراضات پر ڈی جی ایل ڈی اے سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس بے ضابطگی کو روکا جا سکے اور شہریوں کو ریلیف مل سکے۔