ویب ڈیسک : امریکامیں رہائش پذیر تارکین وطن کیلئے بری خبر، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارڈ ر زار ٹام ہومن نے ملکی سلامتی کے تحفظ کے نام پر 1.4 ملین تارکین وطن کی گرفتار کرکے ملک بدری کی وارننگ دے دی۔
رپورٹ کے مطابق بارڈر زار ٹام ہومن نے خبردار کیا ہے کہ غیر دستاویزی تارکین وطن کو اٹھایا جا سکتا ہے۔ آئی سی ای کے ایک اہلکار کے مطابق، امریکہ میں تقریباً 1.4 ملین افراد کو ہٹانے کے حتمی احکامات ہیں۔
سی این این کے مطابق گرفتار شدہ تارکین وطن کو اوباما اور بائیڈن دور کی طرح ملٹری بیسز پر رکھا جائے گا۔بارڈر زار ٹام ہومن نے ایک انٹرویو میں کہا ہے عوام کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے توجہ مرکوز کرچکے ہیں کیا گورنر اور مئیرز نہیں چاہتے کہ ان کی کمیونٹیز کو تحفظ فراہم کیا جائے؟ پیغام ہے کہ ہماری مدد کریں یاہمارے راستے سے ہٹ جائیں ۔
انہوں نے کہا ’’اگرہم پر کمیونٹی کا دباؤ ڈالا گیا تو ہم ایک برا آدمی ڈھونڈیں گے جو تارکین وطن کیخلاف رکاوٹ بننے والے ہر شخص کو گرفتار کرلے گا’’۔
مائیگریشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی پالیسی تجزیہ کار کیتھلین بش جوزف کے مطابق، ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران 1.5 ملین سے زیادہ لوگوں کو ملک بدر کیا۔یہ براک اوباما کی پہلی میعاد کے دوران کی گئی 2.9 ملین ملک بدریوں کا نصف اور اوباما کی دوسری مدت کے دوران 1.9 ملین جلاوطنیوں سے کم ہے۔ CNN کے ساتھ اشتراک کردہ تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق، یہ بائیڈن دور حکومت میں کی گئی 1.49 ملین جلاوطنیوں کے برابر ہے۔ ان اعداد و شمار میں ٹرمپ کے ذریعہ نافذ کردہ کوویڈ 19 دور کی پالیسی کے تحت سرحد پر جانے والے لاکھوں افراد شامل نہیں ہیں۔
نو منتخب صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کے دور تارکین وطن کاملک بدری کے لئے سابق صدر اوباما کے دور سےسے بھی سخت ترین اقدامات اٹھائےجائیں گے ۔
اوباما نے ایک سال میں تقریباً 4 لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کیا، لیکن ان میں سے بڑی تعداد حالیہ سرحد پار کرنے والوں کی تھی۔ ٹرمپ کو ملک میں پہلے سے موجود لوگوں کو نشانہ بنانے میں سخت چیلنج کا سامنا ہے۔
یادرہے سابق صدر باراک اوباما کے تارکین وطن کے لئے سخت ترین اقدامات پر ڈیموکریٹس اور امیگریشن حلقوں نے انہیں ’’ ڈی پورٹر ان-چیف’’ کا خطاب دے رکھا تھا۔صدر اوباما کے دور میں آئی سی ای کے قائمقام ڈائرکٹر جان سینڈویگ کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارڈر زارٹام ہومن نے اوباما دور کی فائلوں کو ہی جھاڑ پونچھ کر اس پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے تمام تارکین وطن جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں کے خلاف ڈی پورٹیشن سمیت سخت ترین اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ایک سال میں دس لاکھ ملک بدری کرنے کے لیے اسے مزید سخت کام کرنے ہوں گے۔
ٹرمپ اس سے قبل آئزن ہاور انتظامیہ کے وسیع پیمانے پر ملک بدری کے پروگرام کا حوالہ دے چکے ہیں جس کے نتیجے میں غیر ستاویزی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری ہوئی۔ بڑے پیمانے پر ملک بدری کے بارے میں بیان بازی نے تارکین وطن کمیونٹی میں خوف کو جنم دیا ہے۔ ٹرمپ حکام نے تارکین وطن کی ’’ فیملی ڈی ٹینشن ’’ پروگرام یعنی پورے خاندان کی حراست کا منصوبہ بھی بحال کرنے کا عندیہ دیا ہے جو بائیڈن حکومت میں ختم کردیا گیا تھا۔
دوسری طرف ہوم لینڈ سکیورٹی کے ایک سابق افسر کے مطابق لوگوں کو گرفتار کرنے اور لوگوں کو ملک بدر کرنے میں فرق ہے۔ ہم لوگوں کو گرفتار کرنے کے لیے ICE کی صلاحیت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں لیکن جب تک وہ امیگریشن کے قانون میں کوئی اہم تبدیلی نہیں کرتے یہ ممکن نہیں، کسی کو ملک بدر کرنے کے لیے کسی نہ کسی قانون کی ضرورت ہوتی ہے۔