امریکا کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر اضافی پابندیوں کا اعلان،دفتر خارجہ نے فیصلہ متعصبانہ قرار دیدیا

19 Dec, 2024 | 09:03 AM

انور عباس: امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاون اداروں پر اضافی پابندیوں کا اعلان کر دیا۔ پاکستان نے این ڈی سی اور تین تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کو بدقسمتی اور متعصبانہ قرار دیدیا۔

  تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کے مطابق پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ترقی کے مسلسل پھیلاؤ کے خطرے کی روشنی میں ہے۔امریکہ ایگزیکٹو آرڈر (E.O.) 13382 بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں, انکی ترسیل کے ذرائع کو نشانہ بناتا ہے, ان اداروں میں پاکستان کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس – جو پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ذمہ دار ہے , اس نے پاکستان کے طویل فاصلے تک بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے اشیاء حاصل کرنے کے لیے کام کیا ہے,دیگر اداروں میں ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل پیں, ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہناتھا کہ ان اداروں نے آلات اور میزائل کی فراہمی کے لیے کام کیا ہے, میتھیو ملر کا کہناتھا کہ پاکستان کی طرف سے میزائلوں سمیت ایسی اشیاء کی تیاری، حصول، قبضہ، ترقی، نقل و حمل، منتقلی، یا استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش پرامریکہ پھیلاؤ اور متعلقہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔
امریکی پابندیوں پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان NDC اور تین تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کو بدقسمتی اور متعصبانہ قرار دیتا ہے۔کرنا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا تحفظ ہے۔ پابندیوں کی تازہ ترین قسط امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتی ہے اس کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔ اس طرح کی پالیسیاں ہمارے خطے اور اس سے باہر کے سٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں پاکستان کا سٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے اس سٹریٹجک پروگرام کو 240 ملین لوگوں نے اس کی قیادت پر عطا کیا ہے۔ اس مقدس اعتماد پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ترجمان کا مزید کہناتھا کہ ہمیں نجی تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے پر بھی افسوس ہے۔ ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں بغیر کسی ثبوت کے محض شکوک و شبہات پر مبنی تھیں۔ عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے، ماضی میں دوسرے ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کے دوہرے معیارات, امتیازی طرز عمل عدم پھیلاؤ والی حکومتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ یہ علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔

مزیدخبریں