سٹی42: وفاقی حکومت نے ٹیکس ادا کرنے کے قابل ہونے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے نام نہاد "نان فائلرز" کے لئے زندگی عذاب بنا دینے والے سکت قوانین نافذ کرنے کی بڑھکیں مارنے کے بعد " نان فائلرز" پر پابندیاں نرم کرنے کے لئے ٹیکس لا ترمیمی بل قوم یاسمبلی میں پیش کردیا .
مجوزہ ترمیم کے تحت چند ماہ پہلے ٹیکس چور قرار دیئے گئے نان فائلرز کو اب kw 800 سی سی س تک ک طاقت کی گاڑیاں خریدنے کی آزادی ہو گی۔ 800 سی سی سے زائد گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگا کر وفاقی حکومت نان فائلرز کی زندگیاں عذاب بنائے گی۔ اب نان فائلرز مخصوص حد تک جائیداد اور شیئرز خریدنے کے لئے آزاد ہوں گے۔ حکومت اس قررہ حد سے زیادہ جائیداد خریدنے یا شئیر خریدنے پر پابندی لگا کر نان فائلرز کا جینا اجرین کر دے گی۔ نان فائلرز بینک اکاؤنٹ کھولنے اور " زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز کرنے" کے مجاز نہیں ہوں گے، تاہم نان فائلرز کو موٹر سائیکل، رکشا اور ٹریکٹر خریدنے اور بیچنے کی آزادی ہو گی۔
اس ترمیم کے مطابق غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے جائیں گے اور وہ جائیداد ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے، ان افراد کی پراپرٹی اور کاروبار حکومت سیل کرنے کی مجاز ہوگی اور ایف بی آر جن افراد کے نام لسٹ میں شامل کرے گا ان کے اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے جائیں گے۔
سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بھی بینک اکاؤنٹ منجمد کیے جائیں گے اور پراپرٹی ٹرانسفر پر پابندی ہوگی، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے دو دن بعد اکاؤنٹس غیر منجمد کیے جائیں گے جس کے لیے چیف کمشنر کے پاس اپیل کی جا سکے گی۔
ٹیکس ڑیترنز فائل کرنے والے شہری کے "والدین، بیوی اور" 25 سال تک عمر کے بچے" " بھی "فائلر" تصور ہوں گے،