ویب ڈیسک: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کیخلاف پاکستان کی جیت کی خوشی منانا کشمیری طلبا کا جرم بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق آگرہ کے کالج سے نکالے گئے کشمیری طلبا 2 ماہ سے جیل میں قید ہیں، مقامی وکلا نے کشمیری طلبا کا کیس لڑنے سے انکار کر دیا۔ اس بارے میں وکیل رہنما کا کہنا تھا طالبعلموں نے بھارتیوں کے دلی جذبات کو ٹھیس پہنچائی، وکیل رہنما کاڈھٹائی سے کہنا تھا کہ بھارت میں اظہاررائے کی مکمل آزادی ہےآزادیِٔ اظہار کا مطلب دشمن ملک کی حمایت کرنا نہیں ہے۔ قید کشمیری طالبعلم شوکت احمد کی والدہ نے دہائی دی کہ اس کا دل غمگین، زندگی کا ایک ایک لمحہ بھاری ہے۔
یاد رہے کہ شوکت، عنایت اور ارشد نامی کشمیری طلبا کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو اسپورٹ کرنے پر آگرہ کے کالج سے نکال دیا گیا تھا، انتہاپسند مودی حکومت نےپاکستان کےہاتھوں بھارتی ٹیم کی عبرتناک شکست کا غصہ بےگناہ کشمیری طلبا پرنکالا، کالج سے نکالے گئے طلبا پرغداری اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے جیسے الزامات لگا کر مقدمہ بنایا اور انہیں جیل بھیج دیا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر انتہاپسند ہندوؤں نے بےگناہ کشمیری طلبا پر حملے کی کوشش کی اور پاکستان کیخلاف شدید نعرے بازی کی، بےگناہ طلبا 2 ماہ سے آگرہ کی جیل میں قید ہیں، انتہاپسند بھارت کے انتہاپسندوکلا طلبا کا کیس لڑنے کو تیار نہیں۔