سٹریٹ لائٹس روشن کرنے کی آڑ میں 30 کروڑ کا غبن

19 Dec, 2020 | 12:25 PM

Sughra Afzal

استنبول چوک (علی رامے) سٹریٹ لائٹس روشن کرنے کی آڑ میں بلدیہ عظمیٰ کے افسر 30 کروڑ ڈکار گئے، سٹریٹ لائٹس کی خرید، تنصیب اور مرمت کی مد میں کروڑوں روپے سے زائد کی مبینہ بے ضابطگیاں کی گئیں۔

 سابق دور حکومت میں لاہور میں سٹریٹ لائٹس کے نام پر کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں کی گئیں، سابق دور حکومت میں سٹریٹ لائٹس پر کرائی گئی آڈٹ رپورٹ کے مطابق میونسپل آفیسر انفراسٹرکچر ایم سی ایل نے خلاف قانون ٹھیکیدار سے ایک کروڑ 63 لاکھ وصول نہ کر کے نوازا، جس سے میونسپل آفیسر انفراسٹرکچر ایم سی ایل کی 16 کروڑ 19 لاکھ روپے کی سٹریٹ لائٹس کی خریداری مشکوک قرار دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 16 کروڑ 19 لاکھ کی سٹریٹ لائٹس کی وصولی، تنصیب، موجودگی کا ریکارڈ ہی غائب کر دیا گیا، جبکہ 16  کروڑ 19 لاکھ کی سٹریٹ لائٹس خریدی ہی نہیں گئیں اور بوگس ادائیگیاں کرکے افسروں نے جیبیں بھریں، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے افسروں نے 7 کروڑ 70 لاکھ روپے کی سٹریٹ لائٹس کی خریداری میں نجی ٹھیکیدار کو نوازتے ہوئے نہ وارنٹی طلب کی اور نہ ہی معیار چیک کیا جبکہ افسروں نے ضروری ترین دستاویزات بھی وصول نہ کیں۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 3 کروڑ 79 لاکھ کے 10573 انرجی سیورز اور 590 مرکری لائٹس کی خریداری بھی مشکوک ہے۔

گزشتہ روز کمشنر لاہور زولفقار گھمن نے بھی لاہور میں سٹریٹ لائٹس کی عدم دستیابی پر نوٹس لیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو آگاہ بھی کیا کہ شہر لاہور میں 15 فیصد پوائنٹس بغیر لائٹس کے ہیں۔

مزیدخبریں