سٹی 42 (علی اکبر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان واٹر سپلائی لائینز اور فلٹریشن پلانٹس بند ہونے پر پھٹ پڑے۔ پارلیمانی سیکرٹری نے اعتراف کیا کہ پینے کا صاف پانی مہیا نہ ہونے سے لاہور کا ہر تیسرا شخص جگر کے مرض میں مبتلا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی صوبے میں معیاری خوراک کی فراہمی کے لیے متحرک ہے، ملاوٹی اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں، صوبائی وزیر خوراک کا ایوان مِیں اظہار خیال۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ ہائوسنگ اربن ڈویلپمنٹ کے پارلیمانی سیکرٹری ملک تیمور مسعود نے اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت واٹر فلٹریشن پلانٹ اور پانی کی سپلائی لائینز کی بحالی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ اس حوالے سے جنوبی پنجاب میں پہلے مرحلے میں پینسٹھ واٹر سپلائی لائیز ڈالی جا رہی ہیں۔
وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب میں ناقص آئل اور گھی بنانے والی درجنوں کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے اور معیار بہتربنانے کی ہدایت کی۔ فوڈ اتھارٹی صوبے بھر میں صاف اور معیاری خورونوش کے لیے متحرک ہے۔ اس پر لیگی رکن وارث کلو بولے کہ پنجاب میں ہر جگہ ملاوٹ شدہ اشیا مل رہی ہیں حکومت دعوے کرتی ہے کہ پنجاب سے ملاوٹ ختم ہو چکی ہے جو حقائق کے برعکس ہے۔
اجلاس میں بھارت کی جانب سے کشمیراور سٹیرن بل کی منظوری پر مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اجلاس جمعہ کی صبح نو بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔