لاہور کے بیشتر علاقوں میں بادلوں نے سپر بلیو مون کو چھپا لیا

19 Aug, 2024 | 11:50 PM

سٹی42: لاہور کے بیشتر علاقوں میں آسمان پر بادل چھانے کے سبب سپر بلیو مون دیکھا نہیں جا سکا تاہم بہت سے علاقوں میں جہاں بادل نہیں تھے شہریوں نے سپر مون کو جی بھر کر دیکھا، ویڈیوز بنائیں اور سپر مون کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں۔ ۔

سٹی نیوز نیٹ ورک کے ہیڈ آفس کی عمارت سے بلیو مون شب گیارہ بجے تک واضح دکھائی دیتا رہا، اس وقت چاند کے گرد بیشتر آسمان صاف تھا اور توقع تھی کہ گیارہ بج کر چھبیس منٹ پر سپر بلیو مون بھی دیکھا جا سکے گا لیکن سوا گیارہ بجے کے لگ بھگ اچانگ آسمان بادلوں سے بھر گیا اور ہلکی بارش ہونے لگی، یہ بارش اب بھی جاری ہے  اور بادلوں کی دبیز چادر سپر بلیو مون کو چھپائے ہوئے ہے۔

لاہور کے میٹ ڈیپارٹمنٹ کے ماہرین نے پہلے ہی یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ آج شب آسمان پر بادلوں کی وجہ سے کچھ علاقوں میں سپر مون دکھائی دینا محال ہو گا۔

 زمین اور چاند کی محوری حرکت ہمیشہ یکساں نہیں رہتی، اس حرکت کے دوران چاند کبھی کبھی زمین کے بہت قریب آ جاتا ہے جس کے نتیجہ میں اس کی روشی زیادہ ہو جاتی ہے اور  اور سائز قدرے بڑھ جاتا ہے۔ آج شب بھی ایسا ہی ہو رہا ہے، چاند زمین کے قریب ترین ہے اور اس کی روشنی آج شب  30 فیصد زیادہ ہو گی، آج شب چاند کا سائز بھی  14 فیصد بڑا دکھائی دے گا، 

بلیو مون اور سوپر بلو مون

ایک کیلینڈر مہینے میں دوسری بار پورا چاند دکھائی دے تو  مہینے میں دکھائی دینے والے  اس چودھویں کے  چاند  کو فلکیاتی سائنسدان  پیار سے بلیو مون کہتے ہیں۔  آج دکھائی دینے والا بلیو مون سوپر اس لئے ہے کہ یہ عام بلیو مون کی نسبت کچھ زیادہ روشن اور کچھ زیادہ بڑا ہو گا۔ کیونکہ چاند کی مخصوص گردشی حرکت میں خاص جھکاؤ کی وجہ سے سالہا سال کے بعد چاند زمین کے قریب ترین آ رہا ہے۔ جب بھی چاند زمین کے قریب ترین آتا ہے تو اس عرصہ کے دوران دکھائی دینے والے بلو مون  کچھ مزید روشن ہو کر "سوپر بلیو مون" ہو جاتے ہیں۔ 

منتھلی بلیو مون اور سیزنل بلیو مون

  19 ویں صدی میں ایک آتش فشاں پھٹنے سے آسمان کی رنگت میں عجیب تبدیلی آئی جس کے باعث مکمل چاند نیلگوں رنگ کا نظر آنے لگا جسے بلیو مون کہا گیا۔

 بلیو مون کی 2 اقسام ہیں، ایک سیزنل بلیو مون اور دوسری منتھلی بلیو مون۔

 سیزنل بلیو مون ایک سیزن میں 4 مکمل چاندوں میں سے تیسرے چاند کو کہا جاتا ہے۔ اسی طرح کا بلیومون آج 19 اگست کو افق پر نظر آئے گا۔

 انگریزی مہینے میں دوسری بار دکھائی دینے والے چودھویں کے چاند کو منتھلی بلیو مون کہا جاتا ہے۔

 19 اگست کو آسمان پر طلوع ہونے والا چاند زمین سے 2 لاکھ 26 ہزار میل کے فاصلے پر ہوگا جو معمول سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا۔

 اس مہینے کا سیزنل سپر بلیو مون اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ اس کے بعد ایسا نظارہ دیکھنے کے لیے 2037 تک انتظار کرنا ہوگا تاہم موسمی بلیو مون کا نظارہ کافی جلد ہو جائے گا۔

فلکیات کے سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ اس سال دنیا کو تین مرتبہ سپر بلیو مون دیکھنے کا موقع ملے گا۔ ان تین مین سے پہلا موقع آج ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس سال کے دوران مزید  تین مرتبہ زمین کے باسیوں کو اپنی جھلک دکھانے کے بعد سپر بلیو مون  13 سال تک غائب رہے گا۔ اس سال کے تین سپر بلیو مون دیکھنے والے آنے والے  13 سالوں کے دوران اپنے بچوں اور احباب کو فخر کے ساتھ بتا سکیں گے کہ سپر بلیو مون ہم نے دیکھ رکھا ہے۔ 
 سپارکو کے ماہرین نے بتایا ہے کہ آج شب 11:26 پر  پاکستان کے آسمان پر نمودار ہونے والا چاند  زمین سے 2 لاکھ 26 ہزار میل کے فاصلے پر ہوگا۔ یہ فاصلہ دراصل چاند اور زمین کا کم ترین فاصلہ ہے۔  جو معمول سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا ۔ناسا کے ماہرین نے بتایا ہے کہ دنیا کو آئندہ سپر مون دیکھنے کا موقع 2037  سے پہلے نہیں ملے گا۔ 

  خلائی تحقیقی ادارے سپارکو کے مطابق آئندہ  تین سپر مون 18 ستمبر، 17 اکتوبر اور 15 نومبر کو دیکھے جا سکیں گے۔

مزیدخبریں