اسوہ فاطمہ: بارش کےبعد ایک بار پھر لہور کی سڑکیں اور گلیاں پانی میں ڈوب گئیں، بہت سے نشیبی علاقوں کی سڑکوں اور گلیوں میں گھٹنوں تک پانی کھڑا ہو گیا۔ ریلوے کالونی تالاب کا منظر پیش کرنے لگی۔ سڑکوں پر تو پانی جمع ہو ا ہی، بارش کا پانی گھروں میں بھی داخل ہو گیا۔
پانی کا نکاس ناقص ہونے کے باعث ہر بارش کے بعد شہر کا یہ حال ہر بارش کے بعد ہو جاتا ہے۔ نشیبی علاقوں کا حال کچھ زیادہ ہی برا ہو جاتا ہے۔ ریلوے کالونی بھی نشیبی علاقہ میں شمار ہوتی ہے۔ آج بھی بارش کی چند بوندیں پڑتے ہی ریلوے کالونی پانی پانی ہوگئی۔ شہریوں کاکہناہے کہ پانی کے ڈسپوزل کا نطام نہ ہونے کے سبب وہ ہربارش کےبعد پریشان ہوجاتےہیں۔ پانی گھروں میں بھی داخل ہو گیا ہے۔ اس کالونی کے بیشتر گھر مدت سے اونچے نہیں کئے جا سکے جس کے باعث بارش کا پانی گھروں کے اندر تک آ جانا معمول ہے۔
ریلوے کالونی میں سیوریج کے نالوں کی حالت بہت خراب ہے، کئی نالے کھلے ہیں جو بارش کے پانی میں ڈوب کر خطرناک ہو جاتے ہیں۔ متعدد گٹروں کے ڈھکن بھی گائن ہیں جو بارش کے پانی میں ڈوب کر موت کے کنویں میں بدل جاتے ہیں۔ ڈھکن کے بغیر گٹر حادثات کاباعث بن جاتے ہیں۔
جب شہر کے دوسرے علاقوں میں رم جھِم ہوتے دیکھ کر شہری اچھے اچھے پکوانوں کا بندوبست کرنے کے متعلق سوچتے ہیں، اس وقت ریلوے کالونی کے مکین گھروں میں پانی داخل ہونے کے خدشات سے پریشان ہو کر گھروں میں بکھرے قیمتی سامان کو نسبتاً محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے کی مشقت میں سرگرداں ہوتے ہیں۔
ریلوے کالونی کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ ان مسائل میں جینے کے عادی ہیں لیکن ان کا اور ان کے بچوں کا بھی دل چاہتا ہے کہ ان کے ھالات بدل جائیں اور وہ صاف ستھرے ماحول میں زندگی گزاریں۔ رہائشیوں نے حکام بالا سے نوٹس لینے اور خاص طور سے بارش کے پانی کا بروقت نکاس یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔