سٹی42:لاہور میں متنازعہ سوشل میڈیا کیمپین کے مرکزی کردار، تحریک انصاف کے کارکن ارسلان کی عمر 13 سال ہے؟ 17 سال ہے یا 20 سال؟ تین برتھ سرٹیفکیٹ سامنے آگئے۔
نگران وزیر اطلاعات عامر میر نےجمعہ کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ ملزم نے انسداد دہشت گردی عدالت میں بوگس برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا تھا جو پکڑا گیا ہے، ریکارڈ کے مطابق ملزم کی تاریخ پیدائش 24 اگست 2003 ہے ، ملزم نے ایک نہیں بلکہ تین بوگس برتھ سرٹیفکیٹ بنا رکھے ہیں۔
پی ٹی آئی کے کارکن ارسلان کی عمر کا معاملہ متنازع ہوگیا ہے۔ پولیس کےمطابق ارسلان کے تین برتھ سرٹیفکیٹ ہیں۔
ایک برتھ سرٹیفکیٹ پر ارسلان کی تاریخ پیدائش 24 جولائی 2010 ، دوسرے کے مطابق 24 جولائی 2006 اور تیسرے سرٹیفکیٹ میں 24 جولائی 2003 درج ہے۔
پہلے سرٹیفکیٹ کی تاریخ اجراء 9 سال بعد کی یعنی 28 نومبر 2019 ہے۔ دوسرے برتھ سرٹیفکیٹ کی تاریخ اجراء 6 سال بعد کی یعنی 5 مئی 2012 ہے۔
ارسلان کے تیسرے برتھ سرٹیفکیٹ کی تاریخ اجراء 20 سال بعد کی یعنی 16 اگست 2023 ہے۔
پہلے برتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق ارسلان کی عمر 13 سال، دوسرے کے مطابق 17 سال اور تیسرے کے مطابق 20 سال بنتی ہے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے انکشاف کیا تھا کہ ارسلان کے تین برتھ سرٹیفکیٹ ہیں۔ڈی آئی جی عمران کشور نے کہا کہ تمام الزامات کی انکوائری کررہے ہیں، 9 مئی کے واقعے میں ارسلان کی عسکری ٹاور میں موجودگی کا ثبوت ہے اور ارسلان کی عمر 13 نہیں 20 سال ہے۔
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ پیدائش کا سرٹیفکیٹ مل گیا ہے، ارسلان نے 13 سال کا جعلی سرٹیفکیٹ بھی بنایا ہوا ہے، انچارج انویسٹی گیشن کو کیس میں نہیں بلکہ ناقص کارکردگی پر معطل کیا گیا۔
خیال رہے کہ لاہور میں مبینہ طور پر 9 مئی کے واقعات میں ملوث ارسلان نسیم کی گرفتاری کے لیے مارے گئے چھاپے کے بعد اس کے والد کی موت ہوگئی تھی۔ اس موت کے حوالہ سے مرحوم کے اہل خانہ بتا چکے ہیں کہ وہ دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوئے لیکن تحریک انصاف کے بعض لوگ سوشل میڈیا اور وٹس ایپ گروپوں میں مسلسل دعویٰ کر رہے ہیں کہ ارسلان کا باپ پولیس کے تشدد سے فوت ہوا۔ اب پنجاب پولیس نے اس موت کے حقائق کی چھان بین کے لئے تحقیقاتی کمیٹی بھی بنا دی ہے۔
ایک نجی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ارسلان نسیم کے وکیل رانا انتظار حسین نےکہا ہے کہ ارسلان نسیم اس سے پہلے کسی کیس میں ملوث نہیں تھا اور اب ڈی آئی جی آپریشنز نے ارسلان نسیم کا نام ایک اور کیس میں ڈال دیا ہے۔