قذافی سٹیڈیم (سٹی42) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پی سی بی نے 2020 سے اپنے مالی معاملات کا آڈٹ ہی نہیں کرایا۔
دستاویزات کے مطابق پی سی بی نے کمیٹی کو موجودہ کی بجائے 2019 تک کے حسابات فراہم کیے، پی سی بی نے ابھی تک اپنے حسابات کا آڈٹ بھی نہیں کروایا، پی سی بی نے قائمہ کمیٹی کو آمدن اور اخراجات کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی، اس کے علاوہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دوروں کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں، قائمہ کمیٹی کو سرمایہ کاری اور بینک ڈیپازٹس کا بھی نہیں بتایا گیا۔
قائمہ کمیٹی کو موجودہ کی بجائے 2019 کے حسابات پیش کیے گئے لیکن قائمہ کمیٹی کو کوچز سمیت باقی ملازمین کی تنخواہوں کا بھی نہیں بتایا گیا، کمیٹی کو صرف چیئرمین پی سی بی کے الاؤنس بتائے گئے، ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنس نہ بتانے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔
چیئرمین پی سی بی اور ان کی اہلیہ کو بزنس کلاس ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹل میں رہائش دی جاتی ہے، چیئرمین پی سی بی کو ڈیلی الاؤنس کی مد میں پاکستان میں یومیہ 10ہزار، بین الاقوامی دورے کے دوران 300 امریکی ڈالر جبکہ برطانیہ میں یومیہ 400 ڈالر دیئے جاتے ہیں،۔ احسان مانی کو پی سی بی نے ایک باورچی اور ایک ملازم فراہم کر رکھا ہے، چیئر مین پی سی بی 2400 سی سی کار استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔