فیروزپور روڈ (سٹی42) لیگز میں عمدہ کارکردگی کے باوجود شعیب ملک کی قومی ٹیم میں عدم شمولیت ''مسٹری'' بن گئی۔
شعیب ملک نے آخری بار یکم ستمبر 2020کو انگلینڈ کیخلاف مانچسٹر میں پاکستان ٹیم کی نمائندگی کا اعزاز پایا تھا، اس کے بعد سے انھیں واپسی کا موقع نہیں ملا، رواں برس پشاور زلمی کی جانب سے وہ 354 رنز بنا کر پی ایس ایل 6 کے تمام بیٹسمینوں میں چوتھے نمبر پر رہے، میرپور رائلز کیلئے240 رنز نے انھیں حالیہ کشمیر پریمیئر لیگ کے بیٹنگ چارٹس میں تیسری پوزیشن دلائی، قومی ٹیم کو مڈل آرڈر میں مسلسل مسائل کا سامنا ہے۔ رواں برس 14 مکمل ٹی ٹوئنٹی میچز میں بابر اعظم اور محمد رضوان کے سوا واحد نصف سنچری فخر زمان نے بنائی۔
ذرائع نے بتایا کہ کپتان بابر اعظم نے کئی بار چیف سلیکٹر محمد وسیم سے شعیب ملک کے حوالے سے بات کی مگر کوئی مثبت جواب نہیں ملا، کچھ عرصے قبل آل رائونڈر نے وائٹ بال ٹیم کیلئے علیحدہ کوچ کا مطالبہ کیا تھا، اس کے باوجود مصباح الحق بھی ان کی واپسی کے مخالف نہیں ہیں، البتہ چیف سلیکٹر محمد وسیم کی رائے ان سے مختلف ہے، ان کے خیال میں 39 سال کی عمر میں شعیب ملک اب ٹیم کے کام نہیں آ سکتے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وسیم نے حال ہی میں کئی دیگر بڑی عمرکے کرکٹرز کو اسکواڈ میں شامل کیا تھا، محمد حفیظ کے آئوٹ آف فارم ہونے سے ٹیم مینجمنٹ کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، تاحال ورلڈ کپ کیلئے مناسب کمبی نیشن نہیں تشکیل دیا جا سکا۔
ذرائع نے بتایا کہ فی الحال تو شعیب ملک سلیکشن کمیٹی کے پلانز میں شامل نہیں، البتہ ٹیم مینجمنٹ کا اصرار ان کی واپسی کیلئے راہ ہموار کر سکتا ہے۔