آرٹیکل 63 اے سے متعلق سپریم کورٹ کے اہم ریمارکس

19 Apr, 2022 | 04:00 PM

M .SAJID .KHAN

(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے سینیٹ الیکشن کیس میں رائے دی کسی نے اسکی پیروی نہیں کی۔

سیاسی جماعتیں پارٹی انحراف پر نیوٹرل کیوں ہیں؟ پارٹی سے انحراف کرنے والے کو دوسری جگہ عہدہ دے دیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیئےکہ ہمارا ملک اس وقت انارکی کی جانب بڑھ رہا ہے، کوئی سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننےکے لئے تیار نہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کلچر بن گیا ہے کہ فیصلہ حق میں آئے تو انصاف کا بول بالا اور خلاف آئے تو انصاف تار تار ہوگیا،چیف جسٹس پاکستان ریمارکس دیئے کہ اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل باسٹھ ون ایف میں عدالتی ڈیکلریشن کو شامل کیا گیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن بولے امریکی جج کے مطابق عدالتی فیصلے نہ ماننے والی حکومت کو لوک ووٹ نہیں دیں گے۔جسٹس جمال خان مندوخیل بولے کہ عوام کو یہ بھی علم ہوتا ہے کہ فیصلہ کیا آیا ہےمگر جو بات سیاسی لیڈر کرتا ہے عوام اسکے پیچھے چل پڑتی ہے،جہاں بھی اختیار حد سے زیادہ ہو گا وہاں استعمال غلط ہوگا۔عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں