(سٹی 42) سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تین تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ارب کی گارنٹی مانگ لی، 20 مئی تک کام مکمل نہ ہوا تو گارنٹی ضبط کر لی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کیس پر سماعت کی، جسٹس گلزار احمد نے پراجیکٹ ڈائریکٹر فضل علیم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انہیں منصوبے کی تاخیر کا ذمہ دار قرار دیدیا،جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ جو کام نہیں کرتا اٹھا کر جیل میں ڈال دیں، آپ لوگ ٹھیکیداروں سے بلیک میل اور ہائی جیک ہو رہے ہیں، تمام کمپنیاں ایک ارب کی گارنٹی دیں،عدالت نے کمپنیوں کو مقررہ تاریخ تک کام مکمل نہ کرنے پر گارنٹی ضبط کرنے کی وارننگ دیدی۔
جس پر نعیم بخاری بولے کہ ایک ارب کی گارنٹی نہیں دے سکتے، آپ میرے موکل کو جیل بھیج دیں، دو ارب کی گارنٹی پہلے دے چکے، ڈیڑھ ارب کے واجبات باقی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اورنج ٹرین پر خطیر رقم خرچ ہوئی ہے، منصوبہ عوامی مفاد کا ہے، منصوبہ میں کام کے معیار کو پرکھنے کا کوئی نظام ہے؟ جسٹس گلزار نے کہا ایسا نہ ہو پراجیکٹ دھڑام سے نیچے آ گرے،عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔