(ناصر علی)لاہور ایک بار پھر احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی زد میں آگیا، مستقل کرو، نجکاری نامنظور، پے پروٹیکشن بھی دو کے نعروں سے سڑکیں گونج اُٹھیں جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، شہری بلبلا اُٹھے۔
1524121922-7086.jpg" />
یہ خبر پڑھیں۔۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس،لاہور ہائیکورٹ کے 2 فل بینچ آج سماعت کریں گے
لاہور دھرنوں کا شہر بن گیا، ایک احتجاج ختم ہوتا ہے تو دوسرا سر اٹھا لیتا ہے۔ مطالبات کی منظوری کیلئے شاید لوگوں کے پاس بھی کوئی اور چارہ نہیں رہا۔ دو چار بندے جمع کیے اور سڑک بلاک کر کے شہریوں کو مصیبت میں ڈال دیا۔
خبر ضرور پڑھیں۔۔۔صاف پانی سکینڈل میں اہم شخصیات کے ملوث ہونیکا انکشاف
تحریک لبیک کا دھرنا ختم ہوا تو پنجاب بھر کے پروفیسرز اور لیکچرارز نے مطالبات کی منظوری کیلئے سول سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا دے دیا، سڑک بند ہونے سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو صادق آباد سے راولپنڈی جی ٹی روڈ بند کردیں گے۔
خبر پڑھنا مت بھولیں۔۔ریٹائرڈ اساتذہ کیلئے اچھی خبر
آل پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ٹائم سکیل، اپ گریڈیشن، کنوینس الاؤنس کی کٹوتی، مقالوں کی ریسرچ اور پبلی کیشن، پے پروٹیکشن اورپنجاب گورنمنٹ سرونٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی نئی ممبر شپ دی جائے۔
دوسری جانب شہر میں پی ایم ایس افسران، واپڈا پیغام یونین اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ملازمین اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے سراپا احتجاج ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔