حاشر احسن : سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن اور پاکستان بار کونسل نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئےکہا آئین میں ترمیم پارلیمان کا اختیار ہے،آئین کے بنیادی خدوخال سے متصادم ترمیم نہیں ہونا چاہئیے
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مختلف وکلاء کونسل کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی۔ایوان اعلان کرتا ہے کہ آئینی ترامیم کا حتمی مسودہ وکلاء نمائندوں کی کمیٹی سے شئیر کیا جائے وکلاء کے منتخب نمائندوں کے سوا کسی کو ہڑتال کی کال دینے کا اختیار نہیں ہے،آئینی عدالت کی تشکیل وکلاء سے مشاورت کے بعد بڑھائی جائے،تریسٹھ اے میں عدالتی فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا خوشی ہوتی اختلاف رکھنے والے وکلاء آج یہیں آتے۔اختلاف کرنے والے وفاقی وزیر قانون سے سوالات کرتے ،
وفاقی وزیر قانون نے کہا پاکستان بار کونسل ، سپریمُ کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر وکلاء تنظیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔وکلاء نمائندوں نے جو تجاویز دیں وہ آپ کی امانت ہیں
تجاویز پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھوں گا ،جوڈیشل پیکج عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش ہے ۔تنقید کا حق اپوزیشن سمیت سب کو ہے آئینی ترامیم کا مسودہ پاکستان بار اور سپریمُ کورٹ بار کو فراہم کر دیا ہے۔آئینی ترامیم کا مسودہ اپنی ویب سائٹ پر لگائیں