سٹی 42 : سپریم کورٹ میں ضلع پولیس کو ٹریفک وارڈنز میں ضم کرنے اور تبادلوں کے متعلق کیس پر عدالت عظمٰی نے ڈی آئی جی کی معاونت کی اور فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد درخواست نمٹا دی ۔
جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لیاقت علی سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی آئی جی کامران عادل بطور عدالتی معاون پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ضلع پولیس کے افسران و اہلکار ٹریفک وارڈنز میں ضم نہیں ہوسکتے ، ان کو ٹریفک وارڈنز میں ضم کرنے کا کوئی قانون یا پالیسی نہیں ہے۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئےکہا 1995 سے ہمیں ٹریفک پولیس میں ضم کیا گیا وہ عرصہ دراز سے ٹریفک پولیس میں ڈیوٹی کررہے ہیں ، لیکن انہیں واپس ضلع بھجوادیا گیا ، جس کے خلاف انہوں نے پنجاب سروس ٹربیونل نے ان کی اپیل خارج کردی ۔ درخواست گزاروں نے پنجاب سروس ٹربیونل کے ان کو ٹریفک وارڈنز ضم نہ کرنے کی درخواست خارج ہونے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، درخواست گزار وکلاء نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ پنجاب سروس ٹربیونل کی جانب سے ان کی اپیل خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست گزاروں کو ٹریفک وارڈنز میں ضم کرنے کا حکم دیا جائے۔
تین رکنی بینچ نے دوران سماعت عدالتی معاون ڈی آئی جی کامران عادل کی تعریف کی ، اور پنجاب حکومت کے لاء افسران اور درخواست گزاروں کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد درخواست نمٹادی ۔